نبیرۂ صدر الشریعہ، شہزادۂ محدث کبیر، مریدِمفتئ اعظم ہند، تربیت یافتۂ حافظ ملت، خلیفۂ تاج الشریعہ، استاذ العلماء، ماہر تدریس و افتا، گوہر فکر وقلم، صاحب زہد و تقوی حضرت علامہ مفتی عطاء المصطفی مصباحی اعظمی علیہ الرحمہ کے وصال پر صداے دل
– – – – – –
عالمِ دیں ، مفتئ ملت، عطاء المصطفی
پاک طینت اور کرم فطرت عطاء المصطفی
موت سے مَدَّھم نہ ہونگی انکی علمی شوکتیں
خانۂ امجد کی ہیں طلعت عطاء المصطفی
تابشِ فکرِ رضا اور نازشِ قلبِ ضیا
گوہرِ فن ، نیّر ِحکمت، عطاء المصطفی
اختر ونوری کی روحانی امانت کے امیں
فیضیابِ حافظِ ملت عطاء المصطفی
بن گئ راہ حرم، انکی شہادت کی زمیں
کس قدر ہیں واہ، خوش قسمت عطاء المصطفی
خاکِ طیبہ اوڑھ کر سوئیں گے اب وہ تا ابد
پا گئے کیسی حسیں جنت عطاء المصطفی
انکی فرقت سے ہے رنجیدہ جہانِ سنیت
آہ دنیا سے ہوئے رخصت عطاء المصطفی
ہر مُحب ہے جامۂ افسردگی اوڑھے ہوئے
دے گئے ایسا غمِ رحلت عطاء المصطفی
اک طرف رنگِ تصوف، اک طرف علمی جمال
سادگی اور زہد کی زینت عطاء المصطفی
آبروے بزمِ افتا، شانِ ایوانِ علوم
خامۂ تحقیق کی حجت ، عطاء المصطفی
نجدیوں پر شعلہ و برق و شرر سارا وجود
سنیوں پر سایۂ شفقت عطاء المصطفی
عمر بھر یادِ نبیﷺ کے سوز میں تڑپا کیے
عشق کا اک نغمۂ مدحت عطاء المصطفی
زندگی سادہ مگر کردار میں رعب و وقار
اہل حق کی شان اور عزت عطاء المصطفی
حشر تک پھولے پھلے صدر الشریعہ کا چمن
ہیں اُسی کے اک گلِ عترت عطاء المصطفی
اے فریدی اُن پہ برسیں فضلِ مولیٰ کے گہر
تا ابد پاتے رہیں رحمت عطاء المصطفی
– – – – – –
وصال 14 اپریل 2024، 5 شوال لمکرم 1445ھج ساڑھے نو بجے شب اتوار
شریک غم، فریدی صدیقی مصباحی،مسقط عمان