یہ خوشی سب سے الگ ہے

خوشیاں ہیں بہت، پر یہ خوشی سب سے الگ ہے
کونین میں میلادِ نبی سب سے الگ ہے

اُس جیسی زمانے میں نہیں ہے کوئی ساعت
آقا کی ولادت کی گھڑی سب سے الگ ہے

نبیوں کی زباں دیتی رہی جس کی بشارت
وہ ہاشمی و مطّلبی سب سے الگ ہے

” لاَ ” اُس کے لبِ جٗود سے صادر نہیں ہوتا
واللہ مدینے کا سخی سب سے سے الگ ہے

جو چاہیں عطا کردیں ، جسے چاہیں نوازیں
قدرت میں یدِ مُصطَفَوی سب سے الگ ہے

مخلوق میں سرکار کا ہمسر نہیں کوئ
اعزازِ رسولِ عَرَبی سب سے الگ ہے

آقا جو مخاطِب ہوں تو بول اٹھّیں حجر بھی
سرکار کی شیریں سُخَنی سب سے الگ ہے

حیوان بھی دکھ درد بیاں کرتے ہیں ان سے
آقا کی مرے ، چارہ گری سب سے الگ ہے

ہر گوشۂ کونین کو وہ دیکھ رہے ہیں
وُسعت میں نگاہِ نَبَوی سب سے الگ ہے

جنت کےنظاروں کوبھی رشک آتا ہے جس پر
سرکار مدینہ کی گلی سب سے الگ ہے

میلاد کے غم نے اُسے ابلیس بنایا
یہ مار وہابی پہ پڑی سب سے الگ ہے

بے مثل ہے رنگِ چَمَنِستانِ محمد
ہرگُل جدا، ہرایک کلی سب سے الگ ہے

فطرت میں ہے خونِ شہ عالم کی تجلی
سادات کاحُسنِ نَسَبی سب سے الگ ہے

جانبازی کو بھی ناز ہے اُس مَرد جری پر
اللہ کے شیروں میں علی سب سے الگ ہے

ہر ظلم سہا ، دامنِ سرکار نہ چھوڑا
کردارِ بلال حبشی سب سے الگ ہے

لاکھوں نے نبوت کا شرف پایا فریؔدی
لیکن مرا مکّی مدنی سب سے الگ ہے

Leave a Comment