شبِ برات

گناہوں پر نادم وشرمندہ ہوکر  ،،، توبہ کرنے والوں کے لیے ،،، عفو و کرم کی خاص رات .  شبِ برات


عروج دیتا ہے پروردگار توبہ سے
خدا کو بندوں پہ آتا ہے پیار توبہ سے

عطا کے پھول مہکتے ہیں دل کے صحرا میں 
کرم کی آ تی ہے ، ایسی بَہار توبہ سے

رضائے مولٰی کا ملتا ہے اس کو پروانہ
کہ جسکی آنکھ ہوئ اشکبار توبہ سے

سنبھال لیتی ہے آغوشِ مغفرت اسکو
جو ہے معافی کا امیدوار توبہ سے

ندامتوں سے، سزا بھی جزا میں ڈھلتی ہے
بہشت پاتے ہیں عصیاں شعار، توبہ سے

اگر  ارادۂ ترکِ گنہ ، نہیں پختہ
تو کیا ہے فائدہ ایسی ہزار توبہ سے 

چلوچلیں درِمولٰی پہ سچے قلب  کے ساتھ
دلِ حزیں کو  ملے گا قرار توبہ سے

بنائیں جلوۂ "تُوبُوا” سے دل کو آئینہ
کہ صاف ہوگا خطاکا غبار توبہ سے

حیات، کتنے ہی رنج و الم کے اندر ہو
چمن بنے گا، ہر اک خار زار توبہ سے

نہ جانے کتنوں کو اللہ نے رہائ دی
ہٹے گا آپ کا بھی سنگِ غار  توبہ سے

کریم مولٰی نے بخشش کے باب کھول دییے
رہِ نجــات ہوئ ســازگار تـوبـہ سے  

خدا نے خود کو”غفورُُ  رّحیم” فرمایا 
کہ مجرموں کونہ ہو، کوئ عار توبہ سے

بُجھے گی اشکِ ندامت سے آتشِ دوزخ
لگے گی کشتئ اعمال ، پار توبہ سے 

درِ کریم پہ پتھر بھی بن گیے گوہر 
بسے ہیں اُجڑے دلوں کے دیار توبہ سے 

نصیب ہوں گے خدا کی پناہ کے سایے 
ملے گا عفو و کرم کا جَوار توبہ سے 

جبیں پہ خاک ندامت لگائیے تو سہی 
بڑھے گا فکر وعمل کا وقار توبہ سے 

پہن کـے بیٹھیے پوشاک انکساری کی 
اُتر ہی جائے گا عصیاں کا بار توبہ سے 

رُخِ حیات ، جمالِ کرم سے چمکے گا
ملےگا باغِ عمل کو نکھار توبہ سے 

اِسی سے رب کی رضا پاگئے سِری سقطی 
ہوا ہے ولیوں میں انکا شمار توبہ سے 

عنایت ایسی کہ "التائبُ کَمَن لاذنبْ 
گلوں میں ڈھل گیے ہستی کے خار توبہ سے 

عجب سکون ہے”لاتقنطوا” کے مُژدے میں 
کہ دل کوسَیر نہیں ، بار بار توبہ سے 

 ہو عاجزی کی زمیں پر سدا جبیں میری
لباسِ فکر ، رہـےتار تار توبہ سے 

غرورسے ہو ، فریدی کی زندگی محفوظ 
ہو خاکساری کا دل پر حصار توبہ سے


3 thoughts on “شبِ برات”

Leave a Comment