گستاخ نبی، طارق ملعون پر خنجرِحق

کہنے سے پہلے تیری زباں کیوں نہ کٹ گئی
تیری خرد کی پوٹلی کیونکر نہ پَھٹ گئی

انگلی اٹھائ تو نے جو اُمِّی رسول ﷺ پر
سَو عیب لے کے تیری ہی جانب پلٹ گئی

تاریک تیری فکر ہے، اَسوَد ترا دماغ
ابلیسی روح تجھ سے اے طارق لپٹ گئ

میرا رسول وہ ہے کہ جس سَمت چل پڑا
اُس راہ سے بساطِ جہالت الٹ گئی

آمد ہوئی جہاں میں اُس اُمِّی لَقَب کی جب
بدلی ہر اک بدی کی زمانے سے چھٹ گئ

پھیلی جہاں حضور کی رحمت کی روشنی
ظلمت ہر ایک شر کی وہاں سے سِمٹ گئ

گستاخئ رسول ﷺ پہ ہوتا نہیں ہے صبر
ایسی وفا ہم اہلِ محبت میں بَٹ گئ

جو بھی ہوا فریؔدی ، شہ دیں کا بے ادب
شمشیر بَن کے فکرِ رضا اُس پہ ڈٹ گئ

Leave a Comment