دید کا اک جام ، مومن کی موت

مصطفی کی دید کا ،اک جام ہے مومن کی موت
دائمی الطاف کا پیغام ہے مومن کی موت

اب تلک جو مژدۂ جنت تھا چہرے کا جمال
در حقیقت اب وہی انعام ہے مومن کی موت

ہے اِسی کے بعد ، مہتاب مسرت کا طلوع
کوئی مت سمجھے،کہ غم کی شام ہے مومن کی موت

مصطفی کے عشق سے ، ساری لحد گلزار ہے
خاک میں اک بستر گلفام ہے مومن کی موت

لیکے چلتے ھیں جنازہ ، اسلیے ہم شان سے
اک خدائی عزت و اکرام ہے مومن کی موت

جانے والے کو خدا جنت میں دے اعلی مقام
ہاں بہارِ راحت و آرام ہے مومن کی موت

عید سے بڑھکر مسرت ہے کفن کو اوڑھکر
قربتِ محبوب کا احرام ہے مومن کی موت

اِس لیے لب پر تبسم ہوتا ہے وقتِ وصال
کیونکہ وصلِ رب کا اک پیغام ہے مومن کی موت

قید خانہ ہے یہ دنیا، مومنوں کے واسطے
مژدۂ آزادیئ آلام ہـے مومن کی موت

اسطرح سے روح نکلی، جسطرح آٹے سے بال
یوں سمجھیے نور کا الہام ہے مومن کی موت

مر کے بھی مرتے نہیں ہیں عاشقان مصطفی
بلکہ آغازِحیاتِ تام ہے مومن کی موت

اے فریدی ، موت سے ہوتی ہے تکمیل حیات
زندگی کا اک حسیں انجام ہے مومن کی موت

1 thought on “دید کا اک جام ، مومن کی موت”

Leave a Comment