یوم ولادتِ رضا پر ” تحفظ ناموس رسالت ” کا عزم نو
سَرمایۂ جاں اُن کی محبت پہ فدا ہے
ہستی مری ، ناموسِ رسالت پہ فدا ہے
یہ نام ، یہ شہرت ، یہ زر و مال یہ گھر بار
جو کچھ ہے وہ سرکار کی عزت پہ فدا ہے
ہر ظلم گوارا ، شہِ کونین کی خاطر
سب چین و سکوں، عشق کی راحت پہ فدا ہے
ہم کرتے ہیں یہ عزمِ وفا ، یومِ رضا پر
یہ جان و جگر مالکِ جنت پہ فدا ہے
جیسے کوئی پروانہ ، کرے نور کے پھیرے
یوں روحِ رضا، شمعِ نبوت پہ فدا ہے
ہرگز نہیں سرکار کی توہین گوارا
الفت مری، اُس مرکز الفت پہ فدا ہے
ہے باغِ جہاں ، اُن کے تبسم سے شگفتہ
ہر ایک خوشی ، ان کی مسرت پہ فدا ہے
ہر رزق ہے آقا کے درِ جٗود کا صدقہ
دولت بھی شہ دیں کی سخاوت پہ فدا ہے
ہیں فَقر و غِنا ، اُن کے توکُّل کے فدائی
ہر نعمتِ رب اُن کی قناعت پہ فدا ہے
ہر رُخ مرے سرکار کی ہستی کا ہے بـے مثل
صورت پہ کوئ ، اور کوئ سیرت پہ فدا ہے
اَقصیٰ میں ، مُصلّے پہ ہیں معراج کے دولھا
ہر ایک نبی اُن کی امامت پہ فدا ہے
اے عشقِ رسالت ! ترے قربان فریدی
طاعت بھی ترے حسنِ اطاعت پہ فدا ہے