فلسطینی مسلمانوں کے خلاف یہود و سعود و نصاریٰ کی سازش و ظلم و ستم ، اور بیت المقدس پر ناپاک قبضے کے رد میں تمام اہلِ حق کی صداے احتجاج
سہتے رہیں گے، نقصان کب تک
بندش میں اہلِ ایمان کب تک
کب تک سیاہی قابض رہے گی
ہوں گے اجالے قربان کب تک
گونگی رہیں گی کب تک زبانیں
بنتے رہیں گے انجان کب تک
غفلت سے جاگو ! ملت کے لوگو
غیرت کی بستی سُنسان کب تک
کب تک لٹیں گے دیں کے اثاثے
سوئے رہیں گے دربان کب تک
ہیں زخم خوردہ ، شام و فلسطیں
بے بس عراق و لبنان کب تک
بیت المقدس مانگے تحفظ
قابض یہودی شیطان کب تک
اقصٰی پہ کب تک صیہونی پہرے
حق کے گلوں کو زندان کب تک
دستِ عرب کے سایے میں آخر
کافر چڑھیں گے پروان کب تک
کوئ تو روکے کوئ تو ٹوکے
بے راہ نجدی سلطان کب تک
نجدی وہابی سازش کے مہرے
ان کی چلے گی دوکان کب تک
کردار میں ہو ، ایّوبی جذبہ
جرأت کا ہم میں فُقدان کب تک
آؤ ! لگا دیں ، سر دھڑ کی بازی
بس یوں ہی لفظی اعلان کب تک
آہٹ ہے پھر سے ، بدر و احد کی
اٹّھیں گےحق کے، نگران کب تک
دے کر لہو ہم ، ملت بچائیں
کھینچیں گے اپنا دامان کب تک
خونِ مسلماں ، پانی سے سستا
ہم پرچلیں گے، پَیکان کب تک
محمود کوئ ، غزنی سے اٹّھے
مسرور کفر و طغیان کب تک
عکسِ حسینی ، ہم بن کے ابھریں
کھوئ رہے گی پہچان کب تک
ہم پر جفائیں اور ہم ہی مجرم
اُلٹے جھکیں گے میزان کب تک
اے اہل ایماں اب چپ نہ بیٹھو
خالی رہے گا ، میدان کب تک
بھاری اکیلے ، تم سینکڑوں پر
ڈر سے رہوگے، بے جان کب تک
یا رب ہماری فریاد سن لے
حق کے فدائ ، حیران کب تک
ہے کشتِ ملت صحراکی صورت
آئے گا مولٰی ، باران کب تک
رزمِ وفا میں تو بھی نکل اب
گھر میں فریؔدی سلمان کب تک؟