عظمتِ غوثِ پاک رضی اللہ عنہ ، اشعـار کی زبان میں
چل رہا ہے آج بھی سِکّہ ہمارے غوث کا
رتبہ ہـے اونچوں سـے بھی اونچا ہمارے غوث کا
اُنکی سیرت میں ہـے شانِ مصطفائ کی جھلک
مَظہرِ نورِ نبی ، جلوہ ہمارے غوث کا
با کرامت سَر سـے لیکر پاٶں تک سارا وجود
جامۂ اوصاف ہے یکتا ہمارے غوث کا
اُن کےسَر ہـے ، عالَمِ عرفاں کی سرداری کا تاج
چومتےہیں اولیاء، تلوا ہمارے غوث کا
سُرمۂ اھلِ نظر ہے مِٹّی اُن کے پاؤں کی
جاں فزا،ہرایک نقشِ پا ہمارے غوث کا
ہـر قـدم پر ہـے کمـالوں کی نئ اک کہکشاں
مَخزنِ انوار ہـے رستہ ہمارے غوث کا
انکی ہستی وقت کے آفاق پر مثلِ ہلال
ہے اجالا ہرگھڑی تازہ ہمارے غوث کا
دیکھتےہیں چشمِ حیرت سـے اُسـے شمش و قمر
اِس قدر پُرنُورہےروضہ ہمارے غوث کا
ہرنشانِ زندگی ہے لا زوال و بے مثال
آج بھی کردار ہے زندہ ہمارے غوث کا
فکروفن،علم وہنر میں بحرِناپیدا کنار
ہے نصابِ ارتقا، اسوہ ہمارے غوث کا
زندگی کالمحہ لمحہ، مثلِ گل ہے عطر بیز
گلشنِ جاں خوشنما سارا ہمارے غوث کا
روحِ ملت کوعطا فرمائ ہےتازہ حیات
کارنامہ ہـےبہت اعلیٰ ہمارے غوث کا
ہیں صحابی ، تابعی کےبعد وہ سب سـے عظیم
کون ہے امت میں ہم پایہ ہمـارے غـوث کا
گوش بر آواز ہوجاتی تھی ساری کائنات
ہوتا تھا ایسـا حـسیں خـطبـہ ہمارے غوث کا
انکی مدحت ، دو جہاں میں سَر بلندی کا سبب
کیسا رفعت ساز ہـے نغمہ ہمارے غوث کا
آ کے شامل ہوتـے ہیں افلاک سـے حور و مَلَک
جب زمیں پر ہوتا ہـے جلسـہ ہمارے غوث کا
کون سمجھـے ، کون جانے اے فریدی اُن کا اوج
جب فلک ہے اولیں زینہ ہمارے غوث کا
ازقلم
محمد سلمان رضا فریدی صدیقی مصباحی بارہ بنکوی مسقط ، عمان
ماشاء اللہ تعالیٰ
بہت خوب
اللہ تعالیٰ آپ کے علم میں عمل میں رزق میں عمر میں برکتیں عطا فرمائے