رضوی رنگ میں رنگ جاو مرے یار

بحر طویل میں ، قصیدۂ مجدد اعظم ، سرکار سیدی اعلی حضرت ، امام احمد رضا،رضی اللہ عنہ

رضوی رنگ میں رنگ جاؤ مِرے یار
 
وہ رضا، یپارے رضا، اچھے رضا ، سچے رضا ، میرے رضا، سبکے رضا، جنکی صدا حق کی ثنا، جنکی زباں عشق بیاں ، جنکا قلم حق کا عَلَم ، جنکی جبیں مَہرِیقیں، جنکا جگر باغِ ہنر، پیکرِ ایثار 
 
وہ دل وجاں سے فدائے شہ ابرار ، وہ مقبولِ درِ احمدِ مختار ، وہ ہیں عشق رسالت کے علمدار، وہ دنیاے محبت کے ہیں سردار ، بڑا اعلی ہے کردار ، رضا سے ہے ہمیں پیار
 
رضوی رنگ میں رنگ جاؤ مِرے یار …
قادری رنگ …
نوری رنگ …
اُنکا سینہ شہِ کونین کی اُلفت کا چمن ، جسکی مہک ، جسکی لہک ، فخر زمیں ، فخر فلک ،  جسکے شجر، برگ وثمر ، غنچہ و گُل، یعنی کہ کُل ، رونقِ اسلام
 
اُنکی تحریر کی تنویر سے تعمیر ہے مینارِ وفا ، قصرِ ثنا، باب کرم ، شہر حِکَم ، عشق و محبت کا جہاں ، نغمۂ آقاے زماں ، صدق ویقیں ، عظمتِ دیں ، حق کا وقار
 
رضوی رنگ میں رنگ جاؤ مِرے یار
قادری 
علم و عرفاں کے وہ اِک گوہرِ نایاب، ہدایت کے وہ مہتاب، شہنشاہِ سخن، نیّرِ فن ، فخرِ زمن، شاہِ ادب ، جان قلم،  نازِ عرب، شان عجم ،  عشق و محبت کے امام
 
جلوۂ فیضِ نبی، مَہرِ عنایاتِ علی، نورِ درِ غوثِ جلی، عزمِ حسین ، عکسِ حسن ، حامئ دیں، ناشر حق ، جن سے ہے تاحشر گلستانِ شریعت میں نکھار
 
رضوی رنگ میں رنگ جاؤ مِرے یار … نوری 
              
وہ گُلِ فضل وکمالات، چراغِ درِ برکات، وہ اِک تحفۂ سادات ، کچھوچھہ کی ہیں سوغات ، وہ فیضانِ درِ خواجۂ اجمیر ، عطائے شہِ ہَجویر 
 
اُن پہ مرشد بھی کریں ناز، یہ ہے کتنی بڑی شان، یہ کتنا بڑا اعزاز ، کہ جس سے ہوئے اربابِ ہدایت میں وہ ممتاز ، یہ ہے عشق کی معراج ، ملا انکو شریعت کا طریقت کا حسیں تاج،  بنے دین کے معمار
 
رضوی رنگ میں رنگ جاؤ مِرے یار
 
غیرتِ عشقِ رسالت کے وہ اِک خنجرِ خونخوار، وہ اِک برقِ شرر بار، ہر اِک نجدی وہابی کیلیے شعلہ فشاں آفتِ جاں ، قہرِ خدا ، ضرب عظیم
 
بنکے وہ تیغِ عمر ، کوہِ یقیں ، غیرت دیں  ، آگے بڑھے ،  ہو کے نڈر ، ختم کئے نجد کے شر ، جسکی دھمک ، جسکا اثر، آج بھی ہے دافع اشرار
 
رضوی رنگ میں رنگ جاؤ مِرے یار 
 
علم باطن ہو کہ ظاہر، وہ تھے ہر ایک میں ماہر، وہ مجدد وہ ولی ہیں، وہ کمالوں کے دَھنی ہیں، میں بیاں کیسے کروں انکے سب اوصاف ،
 
زہد و تقویٰ کے وہ نایاب گلستان ، وہ ہیں نعت کے حسان ، وہ ایوانِ فقاہت کے ہیں نعمان ، انھوں نے جو قلم اپنا چلایا،  تو دلائل کا حسیں دریا بہایا،  وہ ہیں فیض شہ کونین کے شہکار 
 
رضوی رنگ میں رنگ جاؤ مِرے یار
جانِ رحمت پہ سلام ایسا ہے مقبول ، کہ سب اہلِ سنن کا بنا معمول ، جو ہے عشق سے معمور، زمانے میں ہے مشہور ، پڑھا جاے گا دن رات ،  نہ کم ہو گی کبھی دھوم
 
اُنکے قدموں کے نشاں، فیض رساں، مخزن فن،  علمی چمن ،  مسلکِ حق، مشربِ حق ، راہِ جناں ، باغ اماں ، ہوگا سدا ،  ذکرِ رضا، وردِ زباں ، چاروں طرف ، حشر تلک ، لیل و نہار 
 
رضوی رنگ میں رنگ جاؤ مِرے یار 
      
کشورِ علم کے بے مثل شہنشاہ کے دربارِ گہربار میں ، گُلہاے سخن ، ہدیۂ فن ، تحفۂ ایثار و فا، گوہر توصیف وثنا، لیکے فریدیؔ ہے کھڑا ، بہرِ قبول،
 
 کاش وہ کردیں ذرا، چشم عطا ، مجھکو ملیں ، لعلِ کرم ، جن سے بھرے، دامنِ فن، جیبِ قلم ، جن سے چمک جاے ، دمک جاے ، مرا خانۂ افکار
 
رضوی رنگ …  قادری رنگ .. نوری رنگ ..  چشتی رنگ … اشرفی  رنگ .. حشمتی … برکاتی رنگ میں رنگ جاو مرے یار …   
 
 
از قلم محمد سلمان رضا فریدی صدیقی مصباحی، بارہ بنکوی مسقط عمان

Leave a Comment