درشان سید الفقہاء امام الائمہ سراج الأمہ حضرت سیدنا امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ

بہارفضل رباني هےجلوه بوحنيفه كا

رهےگا تا ابد، فيضان تازه بوحنيفہ كا


دلائل كےستاروں سے، مسائل روشني پائیں
عظيم الشان هےفقہی طريقہ بوحنيفہ كا

چمک، مَہرنبوت سےملی ، اُس نجمِ فارس کو
ستارہ ، بن گیا مثل ثریا بوحنیفہ کا

 قلم میں جلوہ فرماہے، مہک حسنِ تفقہ کی
سجا، الهام کےپھولوں سے فتویٰ بوحنيفہ كا

ائمہ خوشہ چیں ہیں سب، اُسى باغ امامت كے
سدا پھلدار هے، علمى حديقہ بو حنيفہ كا 

لسانِ مصطفائی كا ،، زباں سے فیض جاری ہے
بهرا ، علم لدني سے ہے سينہ بوحنيفه كا

فقيه ومجتهد جتنےبھی ھیں، سب آل ہیں انکی
وسیع الفيض هے،روحاني شجره بوحنيفہ كا 

اُسی درگاہ سے تقلید کے سب پھول مہکے ہیں
جبهى تو هر گلستاں میں ھے چرچا بوحنيفه كا

منافق دُور ، کوسوں دُور ، اس محفل سے رہتا ہے
لگا کرتا ہے جس محفل میں نعرہ بوحنیفہ کا

فقاهت کےصدف ميں، حكمتِ قرآں كـے ہیں موتى
بڑا نایاب ھے فقہی خزانہ بوحنيفه كا

سلجھ جاتےھیں جسکو پی کے، پیچیدہ مسائل بهى
غبار دل کو دهو ديتا هے چشمہ بوحنيفہ كا

اُسى پانی سےابتک اجتہادی پھول تازہ ہیں
دلوں كوسينچتا رہتا ہے دریا بوحنيفه كا

نہ کیوں ہر دور کے شمش و قمر ، انکے مقلد ہوں
نبی کےفیض سے روشن ہے اسوہ بوحنیفہ کا

منافق کب سمجھ پائیں گےاُس بحرِ فقاہت کو
کئ دریاؤں پر ، بھاری ہے قطرہ بوحنیفہ کا

سنو ! پیمائشِ علم نبی ، تم بعد میں کرنا
کوئ ہمسر تو لاؤ پہلے، تنہا بوحنیفہ کا

جھکی رھتی ھےجسکے سامنے، طوفان کی گردن
ھے غالب موج باطل پر سفینہ بوحنیفہ کا

ھَوائے شورش باطل ،بجھا سکتی نھیں ہرگز
چراغِ مسلک حق پر ، ھے پہرہ بوحنیفہ کا

اُنھیں بزم رسالت سے ملی ھے روشنی ایسی
دوعالم میں چمکتا ھے ستارہ بوحنیفہ کا

ھراک نقشِ قدم ،چشم بصیرت کا مُربّی ھے
قیادت کررھا ھے اب بھی رستہ بوحنیفہ کا

نبی کی سنتوں کا اک جہاں آباد فرمایا
یقینا رھبرِ امت ھے ،تقوی بوحنیفہ کا 

مخاطَب”یَومَ نَدعُوا”کے بنیں جب لوگ محشرمیں
مرےہاتھوں میں ھو، اے کاش جھنڈا بوحنیفہ کا

فریدی،انکی توصیف وثنا ،، میری سعادت ھے
نجات اخروی ھےیہ قصیدہ بوحنیفہ کا

از محمد سلمان رضا صدیقی فریدی مصباحی ، بارہ بنکوی، مسقط عمان

Leave a Comment