حُسین والے

حسین کی ہمہ گیری اور حسین والوں کی سربلندی نیز کائنات پر حسینت کے اثرات

زمیں، فلک، مہ و اختر حُسین والے ہیں 
یہ کائنات کے منظر حُسین والے ہیں 

یزیدیت سے ہےانکار بچّے بچّے کو
ہمارے اکبر و اصغر حُسین والے ہیں 

ہَوا سےکہہ دو، کہ آجائے آندھیاں لیکر 
مرے چراغ کے تیور حُسین والے ہیں 

کٹا تو سکتے ہیں لیکن جھکا نہیں سکتے 
ہمارےجسموں پہ یہ سَرحُسین والے ہیں 

حیات وموت سے اہلِ وفا کو مت تولو 
ہراِک جہان کے افسر حُسین والے ہیں 

نہ بجھ سکی، کسی آندھی انکی شمعِ حیات
کہ نورِ حق سے منور حسین والے ہیں

یزیدِ وقت کو لاتے نہیں ہیں خاطر میں
کہ سرفروشی کے پیکر حُسین والے ہیں

تم اپنی کثرت تعداد پر نہ اِتراؤ
سنو ! ہمارے بَہتـَّر حسین والے ہیں 

شکست کھا کےبھی کہلائیں گے ہمِیں فاتح
ہر ایک حـال میں بـرتـر حسیـن والـے ہیــں

غنی ہیں جرأت و صبر و رضا کی دولت سے
کوئ نہ سمجھے کہ بـے زر حسین والے ہیں

انہی سے گلشنِ انسانیت مہکـــتا ہے 
جہانِ خَلق کے عنبر حسین والے ہیں 

جولوگ اٹھتے ہیں سچائ کا عَلَم لیکر
وہ قائدین، وہ رہبر حسین والے ہیں

یہ راہ ، ذروں کو سورج بناکے رکھتی ہے
ہر ایک دَور کے نیَّر حسین والے ہیں 

حسینیوں کو پلائیں گے جام ، کوثر کے 
حضور ، ساقئ کوثر حسین والے ہیں

انھــیں بشــارتِ فــوزِ مُبین حـاصـل ہے 
کہ سربلندی کے مَظہَر حسین والے ہیں

ہر ایک دَور میں اک تازہ آفتاب حسین
اسی ضیا سے اجاگر حسین والے ہیں

نگاہ عدل سے تاریخ پڑھ کے دیکھو تم 
یزیدی پست ہیں ، اوپر حسین والے 

کسی سے گھٹ نہ سکیں گی یہ ذکر کی موجیں
کہ یہ وفا کے سمندر حسین والے ہیں

رگوں میں جوش وحرارت ہے انکی جرأت سے
ہمارے حوصلہ پرور حسین والے ہیں

وہی ہیں اصل حسینی، وہی ہیں سچے غلام 
جو اُنکی راہ پہ چَل کر حُسین والے ہیں 

نہ کیوں ہو شُغلِ فریدی حسینت کا فروغ  
زبان و فکر کے جوہر حُسین والے ہیں


 

Leave a Comment