یادِ مجددِ الفِ ثانی

پیشوائے اہلسنت، جَبَل استقامت ، پیکر عزم وہمت ، سالک راہ عزیمت ، پَرتَوِ جلال عمر ، شیر اسلام ، امام ربانی، مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد فاروقی سرہندی نوراللہ مرقدہ کی ذات سراپا قدس کو خراج عقیدت وصال۲۸/ صفر المظفر

گلِ کردار ہے تازہ مجدد الف ثانی کا
ہلالِ فن ہے تابندہ مجدد الف ثانی کا

مسلماں کو عطا کر دے جو اسرارِ جہاں بانی
ہے مہتابِ خودی، اسوہ مجدد الف ثانی کا

تجلی فیضِ باری کی ہے مکتوبات کے اندر
ہے اِلہامی ہر اک جملہ مجدد الف ثانی کا

وہ مردِ حر، کہ جس سے بدرکی یادیں ہوئیں تازہ
ہمیشہ عشق ہی جیتا مجدد الف ثانی کا

سمائےجس کےاندر، وقت کے سارے انا ساگر
عطائے چشتی ہے، کاسہ مجدد الف ثانی

نگاہِ باقی بِاللہ نے، نکھارے جوہرِ ہستی
جہانِ حق ہُوا شیدا مجدد الف ثانی کا

وہ تحریکِ عمل کے زندۂ جاوید سورج ہیں
دلوں کا نور ہے قِصّہ، مجدد الف ثانی کا

جلالِ حضرت فاروق ہے کردار کے اندر
انہی سے ملتا ہے شجرہ مجدد الف ثانی کا

جبینِ پاک سے فاروقی تیور آشکارا ہیں
عمر کا آئینہ، چہرہ مجدد الف ثانی کا

فدا اب بھی ہیں جس پر عندلِیبِ باغِ حق سارے
حِجازی لے میں ہے نغمہ مجدد الف ثانی کا

دھمک سے جس کی ایوانِ شہنشاہی لرز اٹھا
ہے ضربِ حیدری، نعرہ مجدد الف ثانی کا

قلم ایساچلایا، کٹ گئ جڑ، دینِ اکبر کی
کوئ بجلی تھی یا خامہ، مجدد الف ثانی کا

وہ،جس نے وقت کے سلطان کو بھی مار دی ٹھوکر
بڑا خود دار ہے تلوہ مجدد الف ثانی کا

ہوۓ اس شعلۂ غیرت سے تخت وتاج خاکِستر
جلال عشق تھا ایسا، مجدد الف ثانی کا

لہو نبضِ وفا کا گرم، اس مردِ جری سے ہے
حسینی درس ہے، خطبہ مجدد الف ثانی کا

مٹا پائیں گےکیسے اہل باطل، روشنی اِسکی
چراغ حق پہ ہے پہرہ مجدد الف ثانی کا

ہدایت آج بھی پاتےہیں ارباب وفا ان سے
بھرا ہے نورسے، رستہ مجدد الف ثانی کا

بھلاکیسے وہ دل میں مال و منصب کو جگہ دیتے
غنی تھا فقر سے سینہ، مجدد الف ثانی

زبانِ حق کو ان کا نام تسبیح محبت ہے
رہے گا حشر تک چرچا مجدد الف ثانی کا

ضمیرِ قوم وملت جاگ اٹھا اُس مرد مومن سے
ہے دستِ عشق میں جھنڈا مجدد الف ثانی کا

وہ خاطر میں نہیں لاتا ہے دریا اور سمندر کو
جسے مل جاتا ہے قطرہ مجدد الف ثانی کا

پہونچتی ہے مدینے کی مہک سرہند سے ہوکر
بریلی میں چمن مہکا مجدد الف ثانی کا

عطافرمائ ہے اپنی نیابت، شیخ احمد نے
رضا کے فن میں ہےجلوہ ، مجدد الف ثانی کا

حیاتِ اعلی حضرت میں، جمال شیخ پِنہاں ہے
رضاکی ذات ہے تحفہ مجدد الف ثانی کا

خدا کی رحمتیں ہوں تا ابد اس مرد آہن پر
بلالی عکس ہے جذبہ مجدد الف ثانی کا

شفاۓ روحِ امت، اس حکیمِ باصفا سے ہے
چلو اپنائیں ہم نسخہ، مجدد الف ثانی کا

برائے حِفظ حق، سب متحد ہوں مصطفٰی والے
تو اِس سےقلب خوش ہوگا، مجدد الف ثانی کا

نکھرتا جارہا ہے سرفروشی کا وہ سیارہ
ابھرتا جاتا ہے شہرہ مجدد الف ثانی کا

فریدی، اِس لیے دائم دفاعِ حق میں رہتا ہے
تنِ الفت پہ ہے جامہ، مجدد الف ثانی کا

1 thought on “یادِ مجددِ الفِ ثانی”

Leave a Comment