دھوم عرسِ تاج الشریعہ کی




یہ جھلک اخترِ بُرجِ تقوٰی کی ہے

دھوم یہ عرسِ تاج الشریعہ کی ہے
روشنی انکی ذاتِ مُجلّٰی کی ہے
دھوم یہ عرس تاج الشریعہ کی ہے



رحمتوں کے گُہَر جگمگانے لگے 
سنیت کے چمن مسکرانے لگے
کیا مہک اُس گُلِ قادریّہ کی ہے
دھوم یہ عرس تاج الشریعہ کی ہے



گُنگناتے چلو ، نغمے گاتے چلو
اپنے مرشد کے در، مسکراتے چلو
یہ صدا ان کے ہر ایک شیدا کی ہے
دھوم یہ عرس……..



سب دِوانےچلیں، غم مٹانے چلیں
اُن کے در اپنی بگڑی بنانے چلیں
سب پہ چشم کرم اُس مسیحا کی ہے
دھوم یہ عرسِ …..



علم کے چاند تاروں کی بارات ہے
اور مبارک سلامت کی سوغات ہے 
واہ کیا شان اس رضوی دولھا کی ہے
دھوم یہ عرس …..



موت سے پہلے ہی آپ نے کہدیا
اخترِ قادری خلد میں  چلدیا
یہ زباں ایک جنت رسیدہ کی ہے
دھوم یہ عرس….



بادشاہِ  سخن ، تاجـدارِ  قلم
سب نےمانا اُنھیں، کیا عرب کیا عجم
ایسی رعنائ مہمانِ کعبہ کی ہے
دھوم یہ….



نائبِ نوری  اور  جانشینِ رضا
علم وحکمت میں ہیں وہ امینِ رضا
شان کیا اُس شہِ بزمِ افتا کی ہے
دھوم یہ عرس….



شاہ عسجد کے انداز کو دیکھیے
آپ کے چہرۂ ناز کو دیکھیے
ہوبہٗو سب جھلک ان کے بابا کی ہے
دھوم یہ عرس….



یاخدا  یہ گھرانہ سلامت رہے
حق کا یہ آشیانہ سلامت رہے
اِس چمن میں مہک، باغ طیبہ کی ہے
دھوم یہ عرس….



جوہیں بچھڑے ہوئے، اُنکو بھی ساتھ لیں
متحد ہوکے یوں ، سارے سُنّی چلیں
خیر اِس بات میں دین ونیا کی ہے
دھوم یہ عرس….



غوث وخواجہ رضا، حامد و مصطفی
اُنکے عاشق پہ ہے سب کا دستِ عطا
کیا پَزیرائ اُس در کے منگتا کی ہے
دھوم یہ عرس….



باغِ ہستی یقینا نکھر جائے گا
بحر غم ایک پل میں اتر جائے
بات بس فخر ازہر کی کِرپا کی ہے
دھوم یہ عرس…..



لے کے آیا فریدی جو نذرِ سخن
کیوں نہ جھومیں اسے سن کے اہل سنن
منقبت یہ رضا کے نبیرہ کی ہے
دھوم یہ عرس ….




Leave a Comment