شانِ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ

خلیفۂ اول ، یار غار نبی حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی مدحت اور ان کے گستاخوں کی مذمت

کوئ بَدَل نہیں ، صدّیقی کارناموں کا
نبی نے مانا ہے احسان اُن کے کاموں کا

وہ یارِ غار ، وہ صدیق ، وہ رفیقِ رسول
زبانِ دہر پہ چرچا ہے ان کے ناموں کا

نبی کے بعد ، خلائق میں افضل و برتر
وہ ہے امام ، زمانے کے سب اماموں کا

فروغ پاتی ہے جس سے صداقتوں کی نظر
عجب خمار ہے اُس میکدے کے جاموں کا

بلندیاں جو خدا اور نبی نے دیں اُن کو
نہ ہو سکے گا ہمیں دَرک اُن مقاموں کا

بہت سنبھل کے ہم اُس ذات پر زباں کھولیں
معاملہ ہے یہ حد درجہ احتراموں کا

چمک رہا ہے ہلالِ خلیفۂ اول
غُبار چڑھ نہ سکا اُس پہ اِتّہاموں کا

جہاں پہ حضرتِ بوبکر جلوہ فرما ہیں
وہاں درودوں کا نغمہ ہے اور سلاموں کا

وہاں سے لیتے ہیں خیرات ، آفتاب و قمر
کہ نور ایسا ہے اُس در کی صبحوں ، شاموں کا

مَلَک وہاں گلِ فردوس لے کے آتے ہیں
وہاں ہے سلسلہ اللہ کے پیاموں کا

وہاں رسول و صحابہ کی مدحتوں کی ہے گونج
گزر نہیں ہے وہاں بے ادب کلاموں کا

جو یارِ غار تھا ، یارِ مزار ہے اب بھی
وہی تو مرکزِ الفت ہے ہم تماموں کا

اے جلنے والو ! اے نارِ جَحیم کے کُتّو !
تمہیں نصیب نہیں ساتھ، ذوالکِراموں کا

وہاں رَسائ ہے بس گُل صفت نگاہوں کی
وہاں گزر نہیں تم جیسے خارفاموں کا

زبان کھولو گے تم کیا کسی کی عزت پر
کُھلا ہے بَند ، تمہارے ہی پائجاموں کا

سزا ضرور ملے گی تمہیں اہانت کی
حساب ہوگا لعینوں کا ، بے لگاموں کا

زمیں کو پاک کیا جائے اُن کے باغی سے
یہی علاج ہے سارے نمک حراموں کا

بڑوں کی عزت و حرمت پہ دیں سدا پہرا
فریدی ! ہے یہ فریضہ سبھی غلاموں کا

خار فام.. کانٹے جیسا بدن

Leave a Comment