"میرے دَر پہ آ کے لبِ اِضطراب کھول”
موجودہ حالات کے تناظر میں اسلامی تعلیمات سے ماخوذ و مُستفاد خطابی نظم ، جس میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے دردمندوں کے لیے راحت اور بیقراروں کے لیے چین و سکون ہے،،
دل کی زمیں پہ چشمِ نَدامَت کا آب کھول
کر توبہ اور میرا درِ مُستَجاب کھول
تجھ پرکُھلیں گے اے مرے بندے عطا کے باب
دنیا کو چھوڑ ، میری رضا کی کتاب کھول
مجھ سے رجوع کرکے سزا کو جزا میں ڈھال
گردن سے خود شِکَنجَۂ قہر و عذاب کھول
میں ہوں کریم، تو مجھے اک بار تو پکار
میری طرف پلٹ ، قدَمِ اِجتِناب کھول
تو اپنی مشکلات کا خود ذمے دار ہے
دفتر خطا کا دیکھ، تو فَردِ حساب کھول
تسکین کے گُہر لیے ، رحمت ہے منتظر
بس میرے درپہ آ کے لبِ اِضطراب کھول
شرمندہ ہونے دوں گا نہ دارین میں تجھے
روے عمل سے جرم و خطا کا حجاب کھول
ہوگا نہ ڈر وَبا و بَلا کا تجھے کبھی
قلب و جگر میں ولولۂ بوتراب کھول
دشمن کی کیا مجال جو تجھ پر اٹھائے آنکھ
پیارے تو اپنے رب سے تعلق کا باب کھول
پاے عمل اٹھا کے نکل، جرأتوں سے چل
ڈر کر نہ بیٹھ، خیمۂ غم کی طَناب کھول
تجھ کو عروج سے نہ کوئی روک پائے گا
خود پر نبی کا اُسوۂ عزت ماٰب کھول
سب کچھ درِ نبی سے ملے گا وہیں سے مانگ
سورج کی سمت جا ، نہ رہِ ماہتاب کھول
ہمت سے اُٹھ ،ستم کے اندھیروں کا غم نہ کر
ایمان کے اجالوں کی بس آب و تاب کھول
تجھ کو ملے گا سچوں کے کردار سے سبق
دستِ وفا سے اُن کی ادا کا نصاب کھول
اسلام سے ملی ہے یہ پاکیزہ رسم و راہ
بس عقد کے نقاب میں حُسن وشباب کھول
اُن سےخطابھی ہو تو مُرَوَّت سے بھول جا
ماں باپ پر کبھی نہ نگاہِ عتاب کھول
اوروں کو ہی نہ دیکھ فرؔیدی ! بَچشمِ وعظ
اپنے عمل پہ بھی نَظَرِ اِحتساب کھول