نظامِ زکوٰۃ

فلاح و ترقی ، نظامِ زکٰوۃ
ہے تعمیرِ اُمّت ، قیامِ زکٰوۃ

کہا رب نے قرآں میں ” اٰتُوالزّکٰوہ”
احادیث میں ہے کلامِ زکٰوۃ

ادا کر کے ستھرا کرو مال و زر
امیروں کو ہے یہ پیامِ زکوٰۃ

غریبوں فقیروں کی امداد ہو
ملے مستحق کو طعامِ زکٰوۃ

مدد کیجیے پردہ داری کے ساتھ
کہ غیرت نہ ٹوٹے ، بَنامِ زکٰوۃ

رِیا کاری کا شائبہ تک نہ ہو
کہ ہے بندگی ، اہتمامِ زکٰوۃ

اہم رُکن ہے یہ بھی اسلام کا
اِسی سے سمجھیے مقامِ زکٰوۃ

وَعیدِ شدید اِس کے تارِک پہ ہے
نِصابی پہ ہے فرض ، کامِ زکٰوۃ

غریب اور مُفلِس بھی خوشحال ہوں
یہ مقصد ہے ، یہ ہے مَرامِ زکٰوۃ

بَھرَم اہلِ حاجت کا ٹوڑو نہ تم
ہو دِلجوئی سے انتظامِ زکٰوۃ

ہے تعلیم ومذہب کا اِس سے فروغ
بہت خوب ہے فیضِ عامِ زکوٰۃ

مدارس کا ہر بار رکّھو خیال
کرو اُن کو بھی شادکامِ زکٰوۃ

سفیر و مُحَصِّل کی عزّت کرو
کہ دو خیر خواہی سے دامِ زکٰوۃ

ہے بہتر کہ خود اہل تک جائیے
کہ نیکی ہے ، ہر ایک گامِ زکٰوۃ

طہارت ہے اِس سے زر و مال کی
فریدی ! تو رکھ اِلتِزامِ زکٰوۃ

1 thought on “نظامِ زکوٰۃ”

Leave a Comment