چل رہا ہے آج بھی سِکّہ ہمارے غوث کا
مرتبہ اونچوں سے ہے اونچا ہمارے غوث کا
وہ ، صحابی، تابعی کے بعد ہیں سب سے عظیم
کون ہے امت میں ہم پایہ ہمارے غـوث کا
روحِ ملت کو عطا فرمائ ہے تازہ حیات
کارنامہ ہے بہت اعلیٰ ہمارے غوث کا
کیوں نہ روشن ہو جَبینِ دہر پر اُن کی حیات
مصطفیٰ کا نور ہے ، جلوہ ہمارے غوث کا
با کرامت سَر سے لیکر پاٶں تک سارا وجود
جامۂ اوصاف ہے یکتا ہمارے غوث کا
اُن کے سَر ہے ، عالَمِ عرفاں کی سرداری کا تاج
چومتے ہیں اولیا ، تلوا ہمارے غوث کا
سُرمۂ اھلِ نظر ہے ان کے پَیروں کا غُبار
ہے طبیبِ روح ، نقشِ پا ہمارے غوث کا
ہر قدم پر ہے کمالوں کی نئ اک کہکشاں
نور سے لبریز ہے رستہ ہمارے غوث کا
ان کی ہستی وقت کے آفاق پر مثلِ ہلال
ہے اجالا ہر گھڑی تازہ ہمارے غوث کا
دیکھتے ہیں چشمِ حیرت سے اُسے شمس و قمر
اِس قدر پُرنُور ہے روضہ ہمارے غوث کا
زندگی کا لمحہ لمحہ لا زوال و بے مثال
اب بھی ہر کردار ہے زندہ ہمارے غوث کا
فکر و فن ، علم و ہنر میں بحرِ ناپیدا کِنار
حکمتوں کی ہے ڈگر ، اُسوہ ہمارے غوث کا
گوش بَر آواز ہوجاتی تھی ساری کائنات
ہوتا تھا ایسا حسیں خطبہ ہمارے غوث کا
جھوم جاتے تھے جسے سن کر زمین و آسماں
اِتنا شیریں تھا لب و لہجہ ہمارے غوث کا
قُم بِأِذنِ اللہ سے مُردوں کو زندہ کر دیا
فضلِ رب سے ہے اثر کتنا ہمارے غوث کا
انکی مدحت ، دو جہاں میں سَر بلندی کا سبب
کیسا رفعت ساز ہے نغمہ ہمارے غوث کا
آ کے شامل ہوتے ہیں افلاک سے حور و مَلَک
جب زمیں پر ہوتا ہے جلسہ ہمارے غوث کا
کون جانے ، کون سمجھے ، اے فریدی اُن کا اوج
جب فلک ہے ، اولیں زینہ ہمارے غوث ک