آہ …. خاموشی

یہ وہ گھڑی ہے، کہ جب ہے گناہ خاموشی
امیرِقوم کے لب پر ہے آہ.. خاموشی

یہ چاپلوسوں کے گھیرے نہ کام آئیں گے
عدو کی فوج کو دیتی ہے راہ ، خاموشی

اُدھرستم پہ ستم، زد پہ زد، جفا پہ جفا
اِدھر سُکوت ،، اِدھر بے پناہ خاموشی

یہ بے زبانی ہے ذلت کی آخری منزل
عدوبھی ہنس کے یہ کہتے ہیں، واہ خاموشی

شعور کب یہ بھلا رہبروں کو آئے گا
کبھی سفید، کبھی ہے سیاہ ، خاموشی

دییے کی لَو بھی بھڑکتی ہےبجھنےسے پہلے
ہر اک ستم میں ہے ہم پر اَتھاہ خاموشی

سنو ! شکست کے اسباب ڈھونڈنے والو
جہاں میں کر گئ ہم کو تباہ خاموشی

کبھی مسائلِ امت سُلجھ نہیں سکتے
رکھیں گے یونہی جو تاج و کُلاہ خاموشی

بُجھا دییے گئے کتنے ستارے ملت کے
ہیں اختیار کیے ، مہر و ماہ خاموشی

سلام قوم کے اُن چند خیر خواہوں کو
اٹھی ہے توڑ کے جنکی نگاہ ، خاموشی

لہو کو جوش ، لبوں کو صدا عطا فرما
جدا ہو قوم سے اب یا الٰہ ، خاموشی

بھروسہ ٹوٹ رہا ہے فرؔیدی اب اُن پر
بنائے بیٹھے ہیں جو سربراہ ، خاموشی

Leave a Comment