خلیلی سفر یہ قربانی

رضاے رب کا خلیلی سفر یہ قربانی
پسندِ خاطرِ خیرالبشر یہ قربانی

عیاں ہے اِس سے خلیل و ذبیح کا ایثار
پِدَر کے ساتھ وفاے پِسَر یہ قربانی

نہیں ہے کوئ بھی مال و متاع اِسکا بدل
ہے نیکیوں کا چمکتا گُہر یہ قربانی

رہِ صراط سےمومن کولیکےگزریں گے
جدا ہیں رتبے میں یہ جانور، یہ قربانی

ہرایک بال کےبدلے، ثواب کی سوغات
ہے ارمغانِ کرم ، سر بسر یہ قربانی

فقط لہو کا بہانا یہاں نہیں مقصود
ہو دل کےتقوی سےبھی بہرہ وَر یہ قربانی

ہمارا جینا و مرنا ہوصرف رب کے لیے
وصالِ حق کی ہے آئینہ گر یہ قربانی

گناہ گار کی ہوتی ہے مغفرت اِس سے
دخولِ خلد کی ہے رہ گزر یہ قربانی

نہ کیوں حضور کے دیوانے اِسکو اپنائیں
شہِ عرب کو ہے محبوب تر یہ قربانی

چُھری فقط رگِ حیواں پہ ہی نہیں چلتی ہے
گراں گزرتی ہے شیطان پر یہ قربانی

مٹا نہ پائیں گے اعداے دیں کبھی اِسکو
جہانِ کفر پہ حق کی ظفر یہ قربانی

ہوئے ہیں جس سےتبسم فشاں لبِ غربت
ہے مفلسی میں خوشی کی سحر یہ قربانی

فریدی اِس میں اگر جوہرِخلوص نہ ہو
درِ خدا پہ ہے نامعتبر یہ قربانی

Leave a Comment