شانِ صدیق اکبررضی اللہ عنہ میں سلام رضا کے چارمصرعوں پر آٹھ تضامین، جس میں رافضیوں اور تفضیلیوں کا رد بھی ہے
لاکھ اٹھتا رہے رَفض کا شور و غُل
اُس کی شمعِ کمالات ہوگی نہ گُل
جسکے رُتبے سے، تفضیلیت جائے دُھل
یعنی اُس افضلُ الخلقِ بعدَ الرُسُل
ثانِیَ اثنینِ ہجرت پہ لاکھوں سلام
جس کو کہیے ولایت کا مولاے کُل
جو ہے باغِ شریعت کا بے مثل گل
جس سے چمکے طریقت کے جملہ سُبُل
یعنی اُس افضلُ الخلقِ بعدَ الرُّسُل
ثانیَ اثنینِ ہجرت پہ لاکھوں سلام
ڈال کر تن پہ عشقِ نبی کی ردا
خار ہوں، آگ ہو، وہ اٹھا چل پڑا
کر گیا پار ، جرأت سے ہر مرحلہ
سایۂ مصطفٰی ، مایۂ اِصطِفا
عزّ و نازِ خلافت پہ لاکھوں سلام
کہہ کے بِالصّدقْ رب نے وَصَدَّقْ کہا
جس پہ ہے "والذینَ مَعَہْ” کی ضیا
وہ رفاقت میں ہے تا بہ روزِ جزا
سایۂ مصطفٰی ، مایۂ اِصطِفا
عزّ و نازِ خلافت پہ لاکھوں سلام
شاہِ کونین کا نائبِ اوَّلیں
خاتَمِ افضلیت کا یکتا نگیں
ظاہری، باطنی ہر شَرَف کا امیں
اَصدَقُ الصادقیں ، سید المُتّقیں
چشم و گوشِ وِزارت پہ لاکھوں سلام
زندگی بھر شہِ دیں کا ایسا معیں
ہرقدم ہمسفر ، ہر گھڑی ہمنشیں
جانِ عشق و ادب، روحِ عزم و یقیں
اَصدَقُ الصادقیں ، سید المُتَّقیں
چشم و گوشِ وِزارت پہ لاکھوں سلام
صدر بزم صفا ، مرجعِ اولیاء
نورِ "أتقی” سے ہے مرکز إتّقا
جسکو رب نے کہا "دو کا وہ دوسرا”
خاص اُس سابقِ سَیرِ قربِ خدا
اَوحَدِ کامِلِیَّت پہ لاکھوں سلام
خلد میں داخلے کا سَنَد یافتہ
خوں قریشی نسب ، ذات نجمِ ھُدیٰ
"سَوفَ یَرضٰی”ہے جسکی سخا کا صلہ
خاص اُس سابقِ سیرِ قربِ خدا
اَوحَدِ کامِلِیَّت پہ لاکھوں سلام
(سابقِ سیرقرب خدا.. قرب الہی کی سیر میں آگے بڑھنے والا)
(اوحدِ کاملیت.. کامل ہونے میں بے مثل)
(سُبُل.. راستے)
(مایۂ اصطِفا .. فخرِ زہد تقویٰ)