ترے ساتھ کھڑے ہیں

خطروں سے نڈر ہوکے حریفوں سے لڑا تو
ناموسِ نبی کے لیے بر وقت اٹھا تو

باطل کے لیے تیغ صفت ہے تری آواز
نغمہ ہے ترا گلشنِ حق کے لیے دَم ساز

ہر موج کی آغوش میں ہے سختئ خارا
کس بند سے ٹھہرے گا ترے عزم کا دھارا

وہ رنگِ جنوں تیرے گلِ عشق نے پایا
مایوسی میں جس نے رگِ ہمت کو جگایا

اے سچ کے مسافر، سخنِ حق کے پیامی
ہے دل سے ترے شیوۂ جرات کو سلامی

طوفاں میں کہاں دم کہ نظر تجھ پہ وہ ڈالے
ہم سب ہیں ترے ساتھ اے ملت کے جیالے

Leave a Comment