یا غریب نواز

نشانِ جرأتِ شیرِ خدا غریب نواز
دیارِ ہند کے مشکل کُشا غریب نواز

نبی نے جوہر ہستی سنوار کر بھیجا
سراپا مَظہرِ خیر الوریٰ غریب نواز

ادا ادا میں ہدایت کا جلوۂ تاباں
سفیرِ عشقِ امام الہدیٰ غریب نواز

ہر ایک نقشِ قدم ہے تجلیوں کا حرم
نقیبِ رحمتِ ربُّ العُلیٰ غریب نواز

صدا تھی ایسی کہ دشمن بھی کہہ اٹھے لبیک
سبھی پکارے، مرے رہنما غریب نواز

رُخِ صداقتِ "صدیق” کا مکمل عکس
"عُمَر” کا عدل "غنی” کی سخا غریب نواز

کمالِ صبر و رضا میں وہ نائبِ "شبیر”
بصیرتوں میں "حَسَن” کی ادا غریب نواز

دل و نگاہ میں "لایَحزَنُوں” کی تنویریں
دُکھی دلوں کیلئے آسرا غریب نواز

ہے جس سے باغِ دو عالَم کو رنگ و بو حاصل
اُسی چمن کے گُلِ باصفا غریب نواز

نصیرِ دشتِ مصائب ، انیسِ راہ اَلَم
وکیلِ عَرصۂ روزِ جزا غریب نواز

کسی ستم کے اندھیرے سے ہم نہ ٹھہریں گے
دِکھا رہے ہیں ہمیں راستہ غریب نواز

وہ التجا نہ سنیں ، ایسا ہو نہیں سکتا
پکارییے تو سہی ! دل سے یا غریب نواز

وہ در ہے قرب الٰہی کا ایک روشن باب
خدا کے فضل کا ہیں واسطہ غریب نواز

اُنہی کے ہاتھ ہے ایوانِ ہند کی شاہی
ہیں بادشاہوں کے بھی بادشہ غریب نواز

اُس آفتابِ نوازش میں بھید بھاؤ نہیں
اِسی لیے اُنھیں سب نے کہا غریب نواز

بیانِ شانِ معیں ، قصۂ انا ساگر
ضیاے فضلِ شہِ کربلا غریب نواز

اٹھے کرم کی نظر اے پناہِ اہلِ حق
عطا ہو عِزّ و عُلا کی عَبا غریب نواز

ہے آسمانِ تکبُّر پہ وقت کا "جے پال”
وہی سزا ملے اِس کو بھی یا غریب نواز

نکھار دیتا ہے تابِ نظر ترا روضہ
ہر اک نظارہ ہے راحت فَزا غریب نواز

فریدی اُن کی پہنچ ظِلِّ "نَحنُ اَقرَب” ہے
مدد کو آ گیے جس دم کہا غریب نواز

Leave a Comment