بہاروں کی خیر ھو

آہ … ہمارے رہبر و غمخوار یکے بعد دیگرے بڑی تیزی کے ساتھ دنیا سے اٹھتے جارہے ہیں ، آسمان علم و فن کے مہر و مہ نجوم رفتہ رفتہ کم ہورہے ہیں ،،، اور قوم و ملت پر مسلسل غم و الم کا سایہ ہے ،،،
ایسے میں درد سے لبریز فریاد اور دعا کے یہ آنسو بارگاہ رب العزت میں پیش ہیں ،،،،

علمی فلک کے چاند ستاروں کی خیر ہو
یارب جہانِ فن کے مِناروں کی خیر ہو

کم ہورہے ہیں غُنچہ و گُل ، آہ دن بدن
گلزارِ سنیت کی بہاروں کی خیر ہو

نَسلِ رَواں کا اوج ہے جن کے وجود سے
عَصرِ رَواں کے فیض نگاروں کی خیر ہو

سیراب جن سے ہوتے ہیں فکر و نظر کے باغ
دریاے علم و فضل کے دھاروں کی خیر ہو

ہیں غم پہ غم ، اَلَم پہ اَلَم ، قلب و روح پر
یارب سبھی عزیزوں کی پیاروں کی خیر ہو

افسوس ! بجھ رہے ہیں چراغِ فَصِیلِ حق
باطل کو روکنے کے حِصاروں کی خیر ہو

ساری فضا اُداس ہے ، مَدَّھم ہے روشنی
آفاقِ سُنّیت کے نظاروں کی خیر ہو

اب ہسپتال ، موت کے دروازے بن گیے
یارب تمام درد کے ماروں کی خیر ہو

گرتے ہی جارہے ہیں فریدی ! ستونِ دیں
ملت کی خیر ، اس کے سہاروں کی خیر ہو

Leave a Comment