یومِ رضا

بارگاہ رضا میں زباں و فکر و قلم  کا خراج عقیدت 

ہر سَمت عیاں جلوۂ حکمت ہے رضا کا
بے مثل ہر اک گوہرِ سیرت ہے رضا کا

ہر بزم میں ہیں اُن کے کمالات کے چرچے
گھرگھر میں سجا، جلسۂ مدحت ہے رضا کا

سَر تا بہ قدم ، عشقِ رسالت سے معطر
شیدائے نبی گلشنِ فطرت ہے رضا کا

وہ تُربتِ اطہر میں بھی مصروفِ ثنا ہیں
ہاں اب بھی رواں خامۂ چاہت ہے رضا کا

اُس کو نہ کوئی بَندِ حسد روک سکے گا
ہرلمحہ فُزُوں بحرِ فضیلت ہے رضا کا

سوسال نہیں، سیکڑوں صدیاں بھی گزر جائیں
اونچا سدا مینارِ کرامت ہے رضا کا

خود جس پہ فدا ہو گیا آئینۂ دانِش
اِس درجہ حسیں روئے لیاقت ہے رضا کا

مُٹھی میں ہیں عرفان کے مَہر و مہ و انجم
مانندِ فلک ، دست بصیرت ہے رضا کا

ہر سلسلۂ حق کا جمال ان کو ملا ہے
"برکات” کا مخزن گُلِ نسبت ہے رضا کا

دشمن سے کہوڈھونڈ لے وہ دوسری دنیا
اِس چرخ پہ تو نَیَّرِ عظمت ہے رضا کا

کیا روک سکے پردۂ شب اسکی تجلی
پُرنور سدا، مَہرِجلالت ہے رضا کا

خود روحِ تَفَقُّہ بھی مہک اٹھی ہے جس سے
یکتاے زمن، عطرِ فقاہت ہے رضا کا

وہ تازہ بتازہ ہیں زمانے کے اُفُق پر
اک زندہ صدا ، نغمۂ شہرت ہے رضا کا

بیشک وہ زباں فضلِ الٰہی میں ڈَھلی ہے
ہر قول ہمارے لئے حجت ہے رضا کا

سب سچے سلاسل کا ادب ہمکوسکھایا
اچھوں سے بندھا رشتۂ الفت ہے رضا کا

ہم کیوں نہ ہوں پروانۂ انوارِ بریلی
اک مشعلِ حق، شہرِ سکونت ہےرضا کا

ہے مکرِضلالت کی خزاؤں سے وہ محفوظ
تاحشر ہرا، باغِ ہدایت ہے رضا کا

گستاخِ نبی جس سے دَبے اور جَلے ہیں
اک کوہِ گراں، شعلۂ شدت ہے رضا کا

مِنّت کَشِ فیضانِ رضا ، فکرِ فریدی
ناچیز پہ بھی ظلِّ عنایت ہے رضا کا

مزید کلام ویب سائٹ پر ملاحظہ فرمائیں

Leave a Comment