ہمیں غوث الوری کی شان و شوکت یادآتی ہے
شہِ بغداد کی بـے مثل سیرت یاد آتی ہے
حسَن کاحُسن پایا اور حُسینِ پاک کی سیرت
اُنھیں دیکھو تو دونوں کی وجاہت یادآتی ہے
صحابی، تابعی کےبعد ہر رتبہ اُنھیں حاصل
مچل جاتاہںےدل، جب اُنکی عظمت یادآتی ہے
نبی کاہاتھ اُن پر، اور اُنکا سارے عالَم پر
شہ جیلاں کی یہ شانِ نیابت یاد آتی ہے
جِلایاآپ نےمُردوں کولفظِ "قُم بِاِذنی” سے
ہمیں، مُردے جِلانے کی کرامت یاد آتی ہے
وہ جب چاہیں،جہاں چاہیں،پہنچ جاتےہیں لمحوں میں
گئےستّرکےگھر ؛ ہمکو وہ دعوت یاد آتی ہے
عقیدت مندکوگرنے سے پہلےتھام لیتے ہیں
ہمیں انکی رسائ اور حمایت یاد آتی ہے
نِکالی دریا سے بارات برسوں بعد بھی زندہ
خدا نےجو اُنھیں بخشی وہ قدرت یاد آتی ہے
جمال ایساکہ جسمیں مصطفی کےحسن کا جلوہ
جلال ایسا کہ فاروقی عدالت یاد آتی ہے
صداقت میں، وہ اپنےوقت کےصدیق اکبر ہیں
شجاعت دیکھر حیدرکی جرأت یاد آتی ہے
کرم ایسا،کہ دیدیں چور کوابدال کا منصب
عطا ایسی کہ عثماں کی سخاوت یاد آتی ہے
کیابـےخوف اپنوں کو مُرِیدِی لاَ تَخَف” کہکر
عَزُومٌ قَاتِلٌ”سےاُنکی نصرت یاد آتی ہے
فقط انساں ہی کیا، جِنّ و مَلَک بھی جسکو سنتے تھے
زبانِ حق بیاں کی وہ خطابت یاد آتی ہے
زمانہ سید الطرفین کے اعزاز پر قرباں
رسول اللہ سے انکی قرابت یاد آتی ہے
شہِ کونین کے نقش قدم پر ہے قدم اُن کا
ہمیں انکی قیادت اور امامت یاد آتی ہے
وفاوالے، محبت والے، اُن کا ذکر کرتے ہیں
ولی کےدشمنوں کو، کب وہ نعمت یاد آتی ہے
چمک اُٹھّےدر و دیوار، سارا گھر مہک اُٹھّا
مرے گھر غوث کے آنے کی برکت یاد آتی ہے
ٹپکتی ہںے فریدی کے قلم سے غوث کی اُلفت
مَیں اُن کا ذکر کرتا ہوں عنایت یاد آتی ہے
از .. فریدی صدیقی مصباحی بارہ بنکوی، مسقط عمان
ماشاء اللہ بہت عمدہ ہے