یومِ گنج شکر

منقبت در شانِ فریدِ دین وملت ،، تاجدار اہل نظر ،، گلِ گلزار چشتیت ،، حضرت بابا فرید الدین گنج شکر رحمة اللہ علیہ یوم عرس،۵ محرم الحرام 

تاجدارِ محفلِ اہلِ نظر ،  گنجِ شکر
کاروانِ اہلِ حق کے راہبر ، گنجِ شکر

انکی سیرت کا اجالا ، راحت خلقِ خدا
رحم و اخلاص و مروت ، سربسر گنجِ شکر

بجھ کے بھی انکی حمیت کے شَرَر ٹھنڈے نہیں
ہیں دفاعِ حق میں سرگرمِ سفر گنجِ شکر

آج بھی جس سـے معطر ہـے مَشـامِ کائنات
باغِ چشتی کـے گلابِ معتبر گنجِ شکر

آپ نے ہمکو دیا میٹھی نمـازوں کا شـعور
اب بھی جاری ہے وہ تقسیمِ شَکَر ، گنج شکر

آبرو، بھیگےہوے لفظوں کی رکھ لیتے ہیں آپ
مسکراتی ہے کرم سـے چشمِ تر، گنج شکر

دستِ عیسٰی کی جھلک تیری مسیحائ میں ہے
قدرتی دارالشفا ہـے تیرا در گنج شکر

اہل ملت پر تری ماں کا بڑا احسان ہـے
قوم کو بخشا ، ترے جیسا پِسَر گنج شکر

تیرےدرسے بٹ رہاہـے سیدِ بطحا کا فیض
تیرا لنگر عام ہـے ہر ایک پر گنج شکر

شیخ قطب الدین کاآئینہ ہـےتیری حیات
شوکتِ خواجہ ہے تجھ میں جلوہ گر ، گنج شکر

صابرِکَلیَر کو تجھ سـے روشنی ایسی ملی
بن گئے تیرے فلک کے وہ قمر گنج شکر

ہے وظیفہ اہل دل کا "حـق فرید” و  "یا فـرید”
جس سے روشن ہیں غلاموں کـےجـگر، گنج شکر

آپ سے تازہ ہیں کتنـے ہی تمناؤں کـے باغ
کیجیے پھلدار ، میرے بھی شجـر گنج شکـر

تو سـراپا ناز ہـے اور میں سراپا دھـول ہوں
کردو آقا زیر سے مجھکو زَبَر گنج شکر

تیری فطرت میں ہے "لاخوفٌ علیھم” کا جمال
ظلمتِ غم میں ہےتو مثلِ سحر، گنجِ شکر

تیری نسبت کا تخلص ہـے جو رکھتا ہـے بلند
کیا فریدی اور کیا اس کا ہنر ، گنجِ شکر

1 thought on “یومِ گنج شکر”

Leave a Comment