گَھٹے نہ وقار علیمیہ|Ghate na waqre Alimiya

جامعہ علیمیہ کے موجودہ حالات پر قلب فریدی کا سوز اور دعا …


یارب ہمیشہ چمکے مِنارِ علیمیہ
کوئ گھٹا سکے نہ، وقارِ علیمیہ

اِس گلشنِ ہنر پہ خزاں کا اثر نہ ہو
قـائم رہـے ہمیـشـہ بہـارِ علیمیہ

جس شان سے سجا تھا یہ ایوان علم کا
پھر سے سجیں وہ نقش و نگارِ علیمیہ

بد خواہ ہوں ذلیل،محبین ہوں بلند
رفعت پذیر یوں رہے کارِ علیمیہ

ارباب حل و عقد کریں سارے پیچ دور
سیدھی ہو راہِ علمِ دیارِ علیمیہ

گونجے صدا تعلُّم و تعلیم کی یہاں
لوٹ آئے پھر، وہ علمی شعار علیمیہ

خود اپنی آگ میں جلیں اعدا و حاسدین
سازش نہ توڑ پائے حصار علیمیہ

یہ بحر علم ایسا وسیع و عریض ہو
کوئ نہ ڈھونڈ پائے کنار علیمیہ

پائندہ باد عظمت ملت کی یہ فصیل
طوفاں گرا نہ پائے جِدار علیمیہ

ذرے یہاں پہ بنتے ہیں مہر و مہ و نجوم
بزم فلک ہـے یا کہ غبار علیمیہ

جتنابھی میڈیاپہ لکھیں گے، بڑھے گی بات
الجھیں گے اِس سے اور بھی تارِ علیمیہ

مِل بیٹھ کر نکالیں سبھی مسئلوں کا حل
اترے گا اِس طرح سے ہی بار علیمیہ

سارے معاونین و اراکین شاد ہوں
دائم ہرا بھرا ہو جوار علیمیہ

وابستگان باغ علیمی کی ہے دعا
سب پھول ہوں ہمیشہ نثار علیمیہ

ہر درد مند دل کی یہی اک پکار ہے
ہوجائے ٹھیک، حالِ نزارِ علیمیہ

طلبہ اساتذہ میں نہ آئے کوئ خلیج
دونوں سے ہـے فریدی قرارِ علیمیہ


از … فریدی مصباحی بارہ بنکوی مسقط عمان

Leave a Comment