واہ کیا رنگ ہے اے ازہری دولھا تیرا

واہ کیا رنگ ہے اے ازہری دولھا تیرا
نوری پوشاک ہے،رضوی ہےعمامہ تیرا

چاند تاروں کی ہے بارات ، رَچی ہے شادی
حامدی پھول ہیں، جیلانی ہے سہرا تیرا

تیری ہستی ہے کمالاتِ رضا کی مَظہر
تاج والوں میں شہا تاج ہے اونچا تیرا

ہٗو بہٗو مفتی اعظم کی جھلک ہے تجھ میں
استقامت کی بلندی پہ ہے تقوٰی تیرا

عشق والوں کا حرم ہے ترے اَجداد کا در
قبلۂ اہلِ محبت ہے گھرانہ تیرا

ہے وہی شانِ قیادت ترے خوں کے اندر
تیرے قرباں ! کہ مُجَدِد ہوا بابا تیرا

اہل حق کہنے لگے ، تاج شریعت تجھ کو
جوہرِ علم و عمل سب نے جو دیکھا تیرا

تجھ میں وہ نور ہے اے اخترِ بُرجِ رفعت
موت کے بعد بھی روشن ہے ستارہ تیرا

آج بھی اہل نظر دیکھ رہے ہیں تجھ کو
عشق والوں پہ شہا، ہاتھ ہے رکھا تیرا

تیرا پیغام عمل ، مسلکِ اعلیٰ حضرت
دولتِ عشق رسالت ہے اَثاثہ تیرا

ایسے روشن ہیں زمانے میں ترے نقشِ قدم
چھو نہ پائیں گے اندھیرے کبھی رستہ تیرا

بٹ رہا ہے تری چوکھٹ سے نبی کا فیضان
کم نہ ہوگا کبھی تاحشر خزانہ تیرا

تیرے ہاتھوں میں دیا ہاتھ تو فضلِ رب سے
ساتھ جنت میں بھی ہم سب کو ملے گا تیرا

اپنی قسمت پہ سدا ناز کریں گے وہ لوگ
دیکھا ہے جن کی نگاہوں نے بھی چہرہ تیرا

چاند کے در پہ ستاروں کی ہے جیسی کثرت
یوں ترے چاہنے والوں میں ہے روضہ تیرا

اے ولی ابنِ ولی تیرے تقدُّس کی قسم
دہر میں جوہرِ کردار ہے یکتا تیرا

تیری تحریر سے گھائل ہیں نبی کے دشمن
تیز ہے خنجر و شمشیر سے خامہ تیرا

کیوں نہ قرباں ہوں دل و جان سے ہم سب اِن پر
شاہ عسجد میں نظر آتا ہے جلوہ تیرا

حشر تک تجھ پہ خدا ابرِ عطا برسائے
پھیلتا جائے زمانے میں اجالا تیرا

تیری آغوشِ کرم میں ہے فریدؔی کی حیات
ہر مصیبت سے بچاتا ہے سہارا تیرا

Leave a Comment