کیا خبر آگ بونے والوں کو
شعلے بھی گھر بدلتے رہتے ہیں
زندگی ایک سی نہیں رہتی
اِس کے منظر بدلتے رہتے ہیں
حیراں نہیں ہم تیری تباہی پہ اے ظالم
تو قہرِ الہی کے شَراروں سے جلا ہے
تدبیر کا پانی تجھے کس طرح بچاتا
تو آگ نہیں، آہ کےشعلوں سےجلا ہے
تیار کی ، فساد کی کھائ کہاں کہاں
خاروں کی فصل تم نے اُگائی کہاں کہاں
اتری ہے قہر بن کے تو کیوں رو رہے ہو اب
سب یاد ہے کہ آگ لگائ کہاں کہاں