ہوشیار رہو

رافضی اور تبرائ سے ہوشیار رہو
شہد میں زہر کے سودائ سے ہوشیار رہو

جو کسی ایک صحابی سے بھی کینہ رکھے
ایسے خود ساختہ مولائی سے ہوشیار رہو

پردۂ حُبِّ علی میں جو سکھائے تفضیل
ایسے بھٹکے ہوئے شیدائی سے ہوشیار رہو

خانقاہیں جو اکابرکے اصولوں پہ نہ ہوں
ایسے پیروں کی پذیرائی سے ہوشیار رہو

شیعیت نشر کرے جو بھی بنامِ سُنّی
اُس فریبی کی شناسائی سے ہوشیار رہو

جانےکب،کون سی بازی تمھیں دھوکہ دیدے
دائمی جھوٹے کی سچائ سے ہوشیار رہو

فتنہ انگیز پڑھائ سے جہالت بہتر
مُفسدِ نیک کی اچھائی سے ہوشیار رہو

جس سے ملتا ہو بزرگوں سے بغاوت کا سبق
ایسی دانائ و بینائی سے ہوشیار رہو

غیرکےپھیرمیں جو حق سے دغا کرتا ہے
صُلحِ کُل کے دلِ ہرجائ سے ہوشیار رہو

نام ہو عبدِ خدا ، کام ہو وصفِ باطل
اُس کی دو رُخ سخن آرائ سے ہوشیار رہو

جوچلے حافظِ ملت کی روش سے ہٹ کر
باغِ مصباح کے مِس بھائ سے ہوشیار رہو

لی حکیمی کی سند جس نے کفن چوروں سے
ایسی جانکاہ مسیحائ سے ہوشیار رہو

اپنے ایمان و عقیدے کی حفاظت کے لیے
نجدی شیطان سے،مرزائ سے ہوشیار رہو

تھام کر رکھو سدا دامنِ اعلی حضرت
بدعقیدوں کی ہراک کھائ سے ہوشیار رہو

اے فریدی! نہ ہو معلوم حقیقت جب تک
ظاہری زینت و زیبائی سے ہوشیار رہو

Leave a Comment