بقرعید کیا ہے

توحید کا عظیم نشاں بقر عید ہے
حقّانیت کی ایک اذاں بقر عید ہے

اک سَمت ہے نماز تو قربانی ایک سَمت
طاعت کا اک حَسین سماں بقرعید ہے

اللہ کی رضا میں مسلماں ہیں صف بہ صف
دنیا میں ایک بزمِ جِناں بقرعید ہے

دیکھو ضیائے حق سے نہائ ہے کائنات
ہر سَمت آج نور فَشاں بقر عید ہے

ظاہر ہے مومنوں کی اداؤں سے سارا عشق
قربانیوں کی ایسی زباں بقرعید ہے

صدقہ دیا ہے رب نے خلیل و ذبیح کا
انسانیت کو فیض رسا‌ں بقرعید ہے

مَدَّھم نہ ہوں گےصبر و عَزیمت کے ولولے
اربابِ حق کی تاب وتواں بقرعید ہے

یہ داستاں ، حرارتِ ایماں کا ہے نصاب
نبضِ وفا میں جوشِ رواں بقرعید ہے

جس کی تجلیوں سے ہے تجدیدِ روحِ عشق
بُرجِ خودی کا مَہرِ عیاں بقرعید ہے

یونہی اٹل رہے گا فریدی یہ حشر تک
اظہارِ حق کا کوہِ گراں بقر عید ہے

Leave a Comment