وہابی دہشت گردی (سچے مسلمانوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج)

اسلام ، اور مسلمانوں کو بدنام کرنے والے ،، وہابی ، نجدی ، سَلفی ، دیوبندی ، غیر مقلد ، قادیانی ،، جماعت اسلامی ،، داعش ،، اہل حدیث ،، جیسے  باطل گروہوں کی حقیقت بیان کرتی ہوئ ایک نظم
 
 اِن وہابیوں نے ابھی دو دن قبل افغانستان کے شہر کابُل کے اندر محفل میلاد میں بم دھماکہ کیا جسمیں 70 سے زیادہ عاشقان مصطفی شہید ہو گیے … اللہ تعالی تمام دہشت گرد تنظیموں کو ہلاک فرماے …آمین 

عیسائ یہودی” کی زباں بول رہے ہیں 
نجدی” جو ہیں، وہ خود سے کہاں بول رہے ہیں 

مقصد ہی یہی ہے کہ” مسلماں” کو لڑاو 
امریکا” جہاں کہہ دے وہاں بول رہے ہیں 

"دولت کےمقلد "ہیں یہ سب غیر مقلد 
ڈالر” کی ہر اک بات پہ "ہاں” بول رہے ہیں 

نا اہل، نہ سمجھیں گے”محبّت کی تجلی” 
شبنم کوبھی "بدعت کا دھواں” بول رہے ہیں 

تعظیم وادب گلشن ایماں کی ہـے رونق 
یہ ہیں کہ بہاروں کو”خزاں”بول رہے ہیں 

شاہوں کی ولادت پہ خوشی اِن کو ہے جائز 
میلادکو بدعت "یہ میاں” بول رہے ہیں 

شیطان بھی غمگین ہے میلاد نبی پر
نجدی بھی اِسے "غم کا سَماں” بول رہے ہیں

یہ لوگ نئے آئے ہیں قرآن سمجھنے 
جوحق ہے اُسے”وہم وگماں” بول رہے ہیں 

اندھے ہوئے ” توہین رسالت” میں یہ ایسے
بہتے ہوئے دریا کو” کنواں ” بول رہے ہیں 

جو بت کیلئے ہـے ، وہ ولی کے لئے بولا 
کہنا تھاکہاں ، اور "کہاں” بول رہے ہیں 

بیچارے یہ سب "اہلحدیث” ایسے ہیں جاہل 
اسلام میں جو”ہاں” ہے یہ "ناں” بول رہے ہیں 

یہ "نجدی وہابی” ہیں یہودی کے بھکاری 
مانگےہوئے "افکار و لِساں” بول رہے ہیں 

اِن جیسے”شریروں” سے مسلمان ہیں بدنام 
جس سے ہےفقط حق کا زیاں ، "بول رہے ہیں”

آقا نےکہا نجد کو "فتنوں کی زمیں ہے”
فِتّین سبھی، نجد کو ” ماں” بول رہے ہیں 

نجدی کو مدینے میں بھی راحت نہیں ملتی 
بُتخانۂ یورپ” کو "جِناں” بول رہے ہیں 

یہ دیو کے بندے ہیں اُسی نجد کے تابع
فتنہ وہیں اٹھتا ہے، جہاں بول رہے ہیں 

ظاہر میں بڑا نرم ہے "انداز تکلُّم”
اندر سے یہ سب "زہر فشاں” بول رہے ہیں 

نکلے ہیں اُسی نجد سے”داعش کے یہ زندیق”
جومنہ میں بھرے ” تیر وکماں” بول رہے ہیں 

دجال ، اسی نسل سے نکلےگا یقیناً 
نجدی کی "جبینوں کے نشاں” بول رہے ہیں 

تعظیم سے شاہان عرب جھکتے ہیں جاکر 
امریکا کو سب” پیر مغاں” بول رہے ہیں  

طوفانِ ہلاکت سےبکھر جائیں گے سارے 
اپنےکو جو اک "کوہ گراں” بول رہے ہیں 

خود اُنکےہی شیشےکے مکاں آئیں گے زد میں
جو کھول کے ،،پتھر کی دُکاں،، بول رہے ہیں

اُنکے لئے ہر دور میں ذلّت کا ہے انجام 
گستاخِ نبی، جوبھی جہاں بول رہے ہیں 

وہ حق کےمقابل نہ ٹھہرپائینگے ہرگز 
جولوگ چُنیں اور چناں بول رہے ہیں 

تحریر، صداقت سے مُزَیّن ہے فریدی 
ہم چُھپ کےنہیں بلکہ "عیاں” بول رہے ہیں 

 

Leave a Comment