نذرِ غلامی

اٹھا سکتے ہیں غم کا بوجھ ہر تکلیف و شدّت پر
مگر ہوگا نہ ہم سے صبر ، توہینِ رسالت پر

اہانت کرنے والے کا یہاں بھی فیصلہ ہوگا
نتیجہ ہم نہ چھوڑیں گے فقط روزِ قیامت پر

چلو ہم مل کے دیوانو ! سزا اب اُس کو دلوائیں
اٹھائ جس نے انگلی سَرورِ عالم کی عزت پر

خدا نے مومنوں کا مژدۂ "کَم مِن فِئَه” بخشا
رہیں بیخوف اور رکھیں بھروسہ رب کی نصرت پر

کوئ نذرِ غلامی اِس سے بڑھ کر ہو نہیں سکتی
لگادیں عمر ، ناموسِ رسالت کی حفاظت پر

وہی جینے کا مقصد ہیں ، وہی ہیں موت کی منزل
فدا سب کچھ ہمارا ، سیّدِ بطحا کی عظمت پر

قسم اللہ کی ، وہ شخص مومن ہو نہیں سکتا
نہ ہو تکلیف جس کو، پیارے آقا کی اہانت پر

نہیں ہے اِس سے بڑھ کر اہلِ ایماں کا کوئ رشتہ
مُقَدَّم ہے شہِ دیں کی محبت ، ہر محبت پر

الٰہی کاروانِ حق میں ہو عزم و یقیں پیدا
قَباے جرأت و ہمت چڑھے اہلِ قیادت پر

اِدھر ہم منتشر ہیں اور اُدھر ہیں متحد اعدا
خدایا رحم فرما، مومنوں کی خستہ حالت پر

دفاعِ حُرمتِ سرکار کی جب بات آجائے
فریدی بولنا لازم ہے ، سب افرادِ اُمت پر

Leave a Comment