بدلتا نہیں عشق کا فیصلہ

ظلم کے خاتمے اور اسلام کے تحفظ کا مکمل نصاب "غَزْوۂ بَدْر”

صدا حق کی ایسی اُٹھی بَدْر سے
مَچی کفر میں کَھلبلی بَدْر سے

مسلماں ہیں جس سے حرارت پَذیر
ملی ایسی زندہ دلی بَدْر سے

جو ہے سرفروشی کا اعلیٰ نصاب
وَفا نے وہ چاہت لکھی بَدْر سے

بدلتا نہیں عشق کا فیصلہ
محبت نے آواز دی بَدْر سے

شجاعت کا پیمانہ، ہمت کے جام
شہیدوں نے مَـے ایسے پی بَدْر سے

ہتھیلی پہ جاں اور سر پر کفن
ہوئ ایسی جرات گری بَدْر سے

یہاں حوصلے ولولے پلتے ہیں
ہے دل کو نئی زندگی بَدْر سے

نِڈَر کرتا ہے کُشت و خوں کا سفر
دلیری کی ہے روشنی بَدْر سے

کہا رب نے” لَا تَھِنُوا ، لَا تَحزَنُوا ”
مِلی نُصرتوں کی خوشی بَدْر سے

محبت ہے سب کچھ لُٹانے کا نام
یہ کہتا ہے عشقِ نبی، بَدْر سے

تم اُٹھّو گے تو ساتھ دے گا خدا
سبق مل رہا ہے یہی بَدْر سے

ہے ڈرنے لَرَزنے سے سارا زَوال
سُنو ! نعرۂ آگہی ، بَدْر سے

وہی سَر بلندی کا دستور ہے
رَوِش جو صحابہ نے دی بَدْر سے

جو قائد ہیں وہ آگے آگے چلیں
کہ لیں پرچمِ رہبری بَدْر سے

جیالوں کو دیتی ہے تازہ اُمنگ
ہے اسلام کی بَرتری بَدْر سے

گھروں سے اُٹھو، عزم و ہمت کے ساتھ
یہ آواز ہے آرہی بَدْر سے

اگر چاہتے ہیں عروج و کمال
چلو ہم جُڑیں آج ہی بَدْر سے

وہاں سے کریں جوش و جرأت کشید
کہ رکھّیں سدا ہمرہی بَدْر سے

کریں کس طرح ظلم کا سامنا
چلو سیکھ لیں ہم سبھی بَدْر سے

ہے کمزور کو باعثِ تقویت
ملا جذبۂ آہنی بَدْر سے

یہی اب کے بوجہل کا ہے علاج
اُٹھو لے کے ہمت اُسی بَدْر سے

لرز اُٹھا ہیبت سے باطل کا دل
ڈگر عظمتوں کی کُھلی بَدْر سے

فریدی اُسی میں ہے ملت کا اَوج
وہی خٗو ، جو ہم کو مِلی بَدْر سے

بموقع: یومِ بدر ۱۷؍رمضان المبارک ۱۴۴۱ھ/ ۱۱؍مئی ۲۰۲۰ء، دوشنبہ مبارکہ

Leave a Comment