رحمت کا اُجالا چھایا ہے
میلاد کا موسم آیا ہے
رب نے یہ جہاں چَمکایا ہے
میلاد کا موسم آیا ہے
جھنڈے ہیں لگے،گلیاں ہیں سجی
ہر سو ہے نبی کی دھوم مچی
سرکار کی آمد کے صدقے
گلزارِ جہاں مُسکایا ہے
میلاد کا
ہے جگمگ جگمگ سارا جَگَت
اور چاروں طرف برسے رحمت
جھومے تَن مَن ، لگی اُن کی لگن
عالَم خوشیوں سے نہایا ہے
میلاد کا
ہم کیوں نہ کریں چرچا ان کا
ہم گائیں نہ کیوں نغمہ ان کا
اللہ نے جن کے صدقے میں
یہ سارا جہان بنایا ہے
میلاد کا
جب دائی حلیمہ نے دیکھا
دل جاں سے ہوئیں اُن پر شیدا
پھر لے کے چلیں یہ کہتے ہوئے
اک چاند یہ ہم نے پایا ہے
میلاد کا
سبحان اللہ کیا صورت ہے
ماشاء اللہ کیا سیرت ہے
بے مثل جمال و رنگت ہے
رب نے اُنھیں ایسا بنایا ہے
میلاد کا
میلاد پہ دیکھے دو منظر
اک نوری در ، اک ناری در
اہل ایماں ، مسرور و مگن
نجدی غم سے گھبرایا ہے
میلاد کا
یہ عشقِ نبی کے ہیں جھنڈے
گستاخ ہے جو اِن سے روکے
کعبے پہ فرشتوں نے لاکر
میلاد میں یہ لہرایا ہے
میلاد کا
پھیلی ہے رَفَعنا کی طلعت
دیکھو تو فَحَدِّث کی آیت
مولیٰ نے کیا ، بندے بھی کریں
قرآں نے ہمیں سمجھایا ہے
میلاد کا
رحمت ہیں سراجِ مُنیر بھی ہیں
شاہد ہیں بشیر و نذیر بھی ہیں
یٰسیں طٰہ ، کیا خوب لقب
مولیٰ نے عطا فرمایا ہے
میلاد کا موسم
حیوان کریں سجدے اُن کے
پتھر بھی پڑھیں کلمے اُن کے
ہو چاند اشارے سے ٹکڑے
ڈوبا سورج پلٹایا ہے
میلاد کا
اِنّا اعطینٰک الکوثر
رب نے فرمایا لا تَنھَر
دیتے ہیں یقینا اُس کو نبی
دامن جس نے پھیلایا ہے
میلاد کا
خیرٌ لَّکَ مِن اُولیٰ کی جھلک
ہے ذکرِ نبی میں حشر تلک
کم ہوگا فریدؔی یہ کس سے
اللہ نے اِس کو بڑھایا ہے
میلاد کا