قطبِ دکن ، گلِ گلزار چشتیت، سالک راہ معرفت ، عالم اسرار طریقت، داناے رازِ شریعت ، ماہر علوم و فنون ،حضرت علامہ قاضی مفتی سید محمد حسینی بندہ نواز گیسو دراز علیہ الرحمہ گلبرگہ شریف کرناٹک انڈیا، عرس پاک ، 15 ذیقعدہ
– – – – –
زمینِ ہند پہ نورِ حجاز ، بندہ نواز
حرم کےجلوؤں سے ہیں سَرفَراز بندہ نواز
نقیبِ علمِ شریعت ، امینِ سِرّ سُلوک
نظامِ دیں کے ہیں داناے راز ، بندہ نواز
چراغِ فیضِ "نصیر” اُن کے عشق کا محمود
دیارِ صِدق و صَفا کے اَیاز بندہ نواز
غبارِ پستی و داغِ نشیب ہیں ہم لوگ
بہارِ رفعت و باغِ فَراز ، بندہ نواز
پڑھو زبانِ محبت سے اُن کا عشقِ رسول
ہیں اک ترانۂ سوز و گُداز بندہ نواز
بدن وطن میں جگر کی جبیں مدینے میں
وفا کی پڑھ گئے ایسی نماز ، بندہ نواز
فلک بھی قطبِ دکن کی بلندیوں پہ نثار
عروجِ فن کے ہیں اک شاہباز، بندہ نواز
ہے اب بھی وہ گلِ گلزار چشتیت تازہ
معینِ ہند کی تصویر ناز ، بندہ نواز
جہاں میں پھیلی ہے گُلبَرگہ کے چمن کی مہک
ہیں اُس کے حُسن و وجاہت طَراز بندہ نواز
یہاں سے روشنی شمس و قمر بھی لیتے ہیں
عظیم ہے درِ گیسو دراز ، بندہ نواز
یہ در ہے خدمتِ خَلقِ خدا کی اک آغوش
غموں میں آج بھی ہیں چارہ ساز بندہ نواز
وہ سب کے دامنِ حاجت کو اب بھی بھرتے ہیں
گدا نواز و تَوَنگر نواز ، بندہ نواز
ملا ہے جن سے حقیقت کی منزلوں کا سُراغ
ہیں ایسے جلوۂ عشقِ مَجاز ، بندہ نواز
وہ آسماں سے بھی اونچے مگر زمیں پہ ہیں پاؤں
سراپا عِجز ، سراپا نیاز ، بندہ نواز
سنوار دیتے ہیں اُجڑی ہوئ حیات کے رنگ
خدا کے فضل سے ہیں کار ساز ، بندہ نواز
فریدؔی چشمِ عنایت کا ہے تمنائ
نگاہ کیجیے بندہ نواز ، بندہ نواز