شانِ اشرف الفقہاء

خلیفۂ مفتئ اعظم ہند ، اشرف الفقہاء ، جامع معقول و منقول حضرت علامہ مفتی مجیب اشرف رضوی علیہ الرحمہ (ناگپور)
کی بارگاہ میں خراج عقیدت

تری ہستی کا ہر رُخ ہے سُہانا ، اے مجیب اشرف
فدا ہے اِس لیے تجھ پر زمانہ اے مجیب اشرف

جگر ہے سرورِ کونین کی الفت کا گہوارہ
نظر ہےفکر وفن میں ماہرانہ اے مجیب اشرف

ادا نوری کی پائ اور شریف الحق کا رنگِ فن
ترا دل ہے کمالوں کا خزانہ اے مجیب اشرف

زمانے کو دِکھایا جلوۂ فکرِ رضا تو نے
ترا اوجِ ہنر سب نے ہےمانا اے مجیب اشرف

فقاہت میں، خطابت میں، قیادت اور بصیرت میں
تری فطرت کا جوہر ہے یگانہ اے مجیب اشرف

بہت سادہ ، بڑا سُتھرا ہے رنگِ زندگی تیرا
وقار و شان ہے لیکن شَہانہ اے مجیب اشرف

زمیں پر آسماں لیٹا ہوا ہے تیری صورت میں
ترا در نور کا ہے آشیانہ اے مجیب شرف

مدینے کی رسائی کا یہاں سے باب کھُلتا ہے
رہے آباد تیرا آستانہ اے مجیب اشرف

سلام اے تاجدارِ علم و تقویٰ، اشرف الفقہاء
نہ بھولے گا کبھی تجھ کو زمانہ اے مجیب اشرف

نبی سے ہجر کے اب سارے پردے ہٹ گیے ہوں گے
لحد سے روز ہوگا جانا آنا اے مجیب اشرف

اکابر جس پہ نازاں ہیں، اصاغر جس پہ قرباں ہیں
ہے ایسی تیری شانِ عالمانہ اے مجیب اشرف

ترے باغِ سخن میں تازگی ہے عشق و ایماں کی
حسیں ہے تیرا ذوقِ شاعرانہ اے مجیب اشرف

فروغ سنیت میں ، دین و ملت کی حمایت میں
سفر تیرا رہا ہے فاتحانہ اے مجیب اشرف

سبھی مَدِّ مقابل رفتہ رفتہ ہٹ گئے پیچھے
چلے تم ایسی راہِ غازیانہ اے مجیب اشرف

زبانِ "امجدیَّہ” سے رہے گا تا ابد جاری
تری فقہ و بصیرت کا ترانہ اے مجیب اشرف

وقارِ ناگپور، اے فخرِ ہند ، اے مرشدِ برحق
ترے نقشِ قدم ہیں جاوِدانہ اے مجیب اشرف

ہماری عمر کا حاصل ، تری صحبت ، تری نسبت
شَرَف دارین کا ہے تجھ کو پانا اے مجیب اشرف

غموں کی دھوپ سے خطرہ نہیں تیرے مریدوں کو
ترے فیضان کا ہے شامیانہ اے مجیب اشرف

شکن تک تیرے چہرے پر نہ آئی مشکل و غم میں
رَوِش تھی تیری ایسی صابرا نہ اے مجیب اشرف

تمنا ہے کہ اک چشمِ کرم ہم پر بھی ہو جائے
ترے شیدا کھڑے ہیں سائلانہ اے مجیب اشرف

ہمیشہ جگمگائیں علم و حکمت کے چراغ اُس میں
تجلی پر رہے تیرا گھرانہ اے مجیب اشرف

رسول اللہ کے صدقے عطا ہو جامۂ بخشش
درِ فردوس ہو تیرا ٹھکانہ اے مجیب اشرف

بروز حشر جب غوث و رضا لے کر چلیں تجھ کو
ہمیں بھی ساتھ لے کر خلد جانا اے مجیب اشرف

فرؔیدی کو خیال آتا ہے جب تیری جدائی کا
تڑپ اٹھتا ہے عشقِ والہانہ اے مجیب اشرف

Leave a Comment