رسمِ دغا ، اپریل فول

پھر آگئ حماقت ، اپریل فول کی
پھیلے گی اب غلاظت ، اپریل فول کی


فطرت میں جسکی شامل، مکر و فریب ہے
اُس پر چڑھے گی رنگت، اپریل فول کی


شیطان کی طبیعت، مسرور ہو گئ
اُسکو ملی ہے راحت، اپریل فول کی


صدق و صفا کی دولت جسکے بھی دل میں ہے 
کرتا نہیں وہ شرکت، اپریل فول کی


مکّار نجدیوں کی ، تو عید ہوگئ
اُن کی طرح ہے، فطرت اپریل فول کی


رسمِ دغاسےخوش ہیں، جوبد خصال ہیں
ہے نسل، ہم طبیعت،  اپریل فول کی


تہذیبِ نو فریدی ،تخریبِ دین ہے
سازش ہے، یہ نحوست اپریل فول کی

قطعات

بے حیا قوموں کی ہے ایجاد، یہ اپریل فول
گھولتا ہے ذہن میں اِلحاد، یہ اپریل فول


جھوٹ پر ہے، مغربی تہذیب کا دار و مدار
سچ کے دیوانو ! کرو مت یاد، یہ اپریل فول


مَکر، اِستہزا،فریب و دل لگی، اپریل فول
ہے سراسر جھوٹ دھوکہ اور بدی، اپریل فول


ایسی ایماں سوز رسموں سے بچا ” یارب ہمیں
قومِ مسلم میں نہ آے یہ کبھی اپریل فول


2 thoughts on “رسمِ دغا ، اپریل فول”

Leave a Comment