وہ نہ سمجھے، جنھیں شعور نہیں
ذاتِ سرکار ، ہم سے دور نہیں
ہیں نبی تو جہاں چمکتا ہے
وہ نہیں تو جہاں کا نور نہیں
پھر نہ ہوتی یہ کائنات عیاں
ہوتا اُن کا اگر ظُہور نہیں
عشق ، ہے آمدِ رسول پہ خوش
کینہ و بُغض کو سُرور نہیں
رب کو دیکھیں وہ جب جہاں چاہیں
” لَن تَرانِی” و کوہِ طُور نہیں
مانگتے جاو ، ملتا جائے گا
لب پہ لاتے نہیں حضور ” نہیں”
گر نہ تھامو گے دامنِ سرکار
بحرِ عِصیاں سے پھر عُبُور نہیں
رب سے مانگو نبی کے صدقے میں
ورنہ کہہ دے گا وہ غَفُور "نہیں”
خاکِ پاے نبی کے سامنے کچھ
لعل و یاقوت و کوہِ نور نہیں
گر نہ ہوتا فریؔدی ! ان کا کرم
نعت کی ہوتیں یہ سُطُور نہیں
°°°°°°°°°
عُبور .. پار کرنا
غَفُور .. اللہ تعالی کا نام
سُطور .. تحریر کی لائنیں