نہ آۓگا دوسرا صدیق


منقبتِ خلیفۂ اول ، یار غار نبی، حضرت سیدنا ابوبکر صدیق، رضی اللہ تعالیٰ عنہ 

خصوصی پیشکش.. بموقع یومِ وصال ٢٢  جمادی الاٰخرہ


manqabat siddiqe akbar by fareedi misbahi


نبی کی چشمِ محبت کا معجزہ صدیق
لبِ رسولِ معظم کی ہیں دعا صدیق


صداقتوں کا وہ مہتاب ، تا ابد نایاب
نہ آیا، اور نہ آۓ گا دوسرا صدیق


قسم خدا کی یہ رفعت ہے لازوال ان کی
بشر میں سب سے بڑے، بعدِ انبیا صدیق


کتاب ہستی میں آقا کی ہر ادا محفوظ
ہیں اک صحیفۂ اوصافِ مصطفیٰ صدیق


نشانِ حُبِ نبی بن گیا وجود ان کا
ادب کی شَکلِ مُجَسَّم ہیں باخدا صدیق


عقیدتوں کے وضو سے جسے پڑھیں کونین
سراپا نعتِ نبی ، نغمۂ ثناء صدیق


نبی کا مُصحفِ رخ، جس پہ تھا شبِ ہجرت
بنے تھے غار میں وہ رحلِ خوشنما صدیق


اُنھیں مزاج شناسِ رسول کہتے ہیں
تھے اس قدر دلِ  سرور سے آشنا صدیق


پسند آٸ خدا کو بھی ان کی طرزِ وفا
نبی کی چاہ میں تھے ایسے خوش ادا صدیق


وہ جانثاری و وارُفتگی وہ سوز و گداز
کہاں ملے گی زمانے میں، ماسوا صدیق


نبی کے حسن کا دیوانہ ان سا کوٸ نہیں 
ہیں بحرِ عشق کے اک لعلِ بے بہا صدیق


رہی دفاعِ نبی میں فَصِیلِ جاں ان کی
جری و صابر خوددار و باوفا  صدیق


جہاں میں جتنے وفاٶں کے لفظ راٸج ہیں
سبھی کے معنی و تشریح و ترجمہ صدیق


ہے ان کی ذات مُشارُُ اِلَیہ ، قرآں میں
نبی کے ساتھ ہیں اک فَردِ "اِذھُما” صدیق


رَفاقتِ نَبَـوی ، شرحِ  والّذینَ مَعَہ 
نہ بعدِ موت ہوئے آج بھی جدا صدیق


شرافتیں بھی قسم کھاٸیں جنکی عزت کی
ہوۓ ہیں ایسے شَرَف ساز و پارسا صدیق


نہیں صداقت و حقانیت میں جس کی مثال
وہ حق نواز و حق افروز و حق نما صدیق


عُمَر، غنی و علی بھی سنورتے تھے جس سے
اصولِ حق کا وہ پُرنور  آٸینہ صدیق


اُسی ادارے کے تلمیذ ، عاشقانِ رسول
نصـابِ الفتِ سَـرور کا مدرسہ صدیق


وہ آسمانِ محبت  کے  نیَّـرِ  اعظم
ہر ایک سینۂ مٶمن کی ہیں ضیا صدیق


زمانے والو چلو ! چل کے عظمتیں لے لو
ہر اک عروج و بلندی کا ہیں پتہ صدیق


زبانِ صدق و یقیں سے اُنھیں پکارو تو
کریں گے دُور  زمانے کی ہر بلا صدیق


بلالِ حبشی کو پوشاکِ حُرّیَت بخشی
ہیں مومنوں کے مددگار و آسرا صدیق


اُنہی پہ اُن کے خصاٸص کی ہو گٸ تکمیل
کہ ہیں ریاضٸِ عظمت کا داٸرہ صدیق


خِرَد نے پوچھا کہ ہے کون عشق کا معیار ؟ 
قلم اٹھا کے فریدی نے لکھ دیا صدیق

1 thought on “نہ آۓگا دوسرا صدیق”

Leave a Comment