حقانیت کے ،، عزم مُصَمّم حسین ہیں
لوحِ جہاں پہ ، نقشِ مُعظّم حسین ہیں
مہکی ہےجس سے صبر و عزیمت کی کائنات
انسانیت کے وہ گلِ اکرم حسین ہیں
پھیلی ہے شَشْ جِہاتْ میں سیرت کی روشنی
بیشک چراغِ محفلِ آدم حسین ہیں
سُرخی ہے آسماں کے کناروں پہ اسلیے
اعدائے دیں پہ آج بھی برہم حسین ہیں
جاری ہے ہر یزید سے اب بھی مقابلہ
راہ وفامیں سب سےمُنظّم حسین ہیں
ملتاہےاُنکےدرسے، نئ زندگی کاجوش
عزم و یقیں کے جلوۂ مُحکَم حسین ہیں
ذکرِ حسین ، قوتِ مُسلِم کا ہے سبب
تاحشر ایک جرأتِ پیہم ،، حسین ہیں
دنیا حسینیوں پہ کرے،، لاکھ بندشیں
ہرکربلا میں، فیض کے زمزم حسین ہیں
مایوسیوں میں اک نئ قوت ہے انکی یاد
رنج و الم میں، صبرکے مرہم حسین ہیں
حُبِّ حسینِ پاک ،، مدارِ نجات ہے
یعنی کہ آخرت میں بھی ہمدم حسین ہیں
اُنکی ڈگر ،،، رضاے الٰہی کا راستہ
تفسیرِ "” لِلَّتِيْ هِيَ أَقْوَمْ "” حسین ہیں
انکی حیاتِ پاک کا ہر باب لاجواب
دانائے رازِ سیدِ عالَم ،، حسین ہیں
کردار میں ہیں صبر وشجاعت کی جھلکیاں
خوئے علی و زہرا کے، سنگم حسین ہیں
یوں اِس سےابتدا ہوئ اسلامی سال کی
وجہِ وقارِ ماہِ مُحَرَّم ، حسین ہیں
ہوگی نہ کم فریدؔی، ثنائے حسینیت
فکر وزباں پہ سب سے مقدم حسین ہیں