ایک پیغام فارغین جامعہ اشرفیہ کے نام

عبدالعزیز بن کر، زندہ سماج  رکھنا

خصوصی پیشکش، بموقعہ عرس حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ
ایک پیغام …. فارغینِ جامعہ اشرفیہ کے نام

اے جامعہ کے فارغ، ملت کی لاج رکھنا
عبد العزیز بن کر، زندہ سماج رکھنا


آواز دے رہی ہے اِس جامعہ کی دھرتی
تم جس جگہ بھی رہنا، علمی مزاج رکھنا


اَسلاف کی وراثت سینوں میں ہے تمہارے
اِلحاد سے بچاکر تم یہ زُجاج رکھنا


دیکھو !  کبھی خودی کا سودا نہ ہونے پاے
باطل سے تم نہ ہر گز رسم و رواج رکھنا


تعلیم خیر کا ہی ، تا عمر مشغلہ ہو 
ہر اک بدی کے رد میں تم احتجاج رکھنا


بغض و حسد جہالت، نفرت، نفاق رنجش
یہ سب مَرَض ہیں مہلک، اِنکا علاج رکھنا


کھیتی کبھی نہ کرنا فخر و غرور کی تم
اخلاص کی زمیں پر، علمی اناج رکھنا


اپنے بڑوں کی عزت چھوٹوں پہ رحم و شفقت
فطرت میں اپنی داٸم یہ امتزاج رکھنا


قاٸد ہو قوم کے تم، چلنا سنبھل سنبھل کر
اسلاف کی روش پر ہر کام و کاج رکھنا


بیدارٸ عمل ہو کردار میں تمہارے 
” کَل ” چھوڑ کر ہمیشہ نظروں میں "آج”رکھنا


دنیا کی لذتوں پر شیدا نہ ہونا ہرگز
بن کر نبی کے عاشق سنت کا راج رکھنا


احمد رضا کے احساں ہرگز نہ بھولنا تم
دل میں عقیدتوں کا ہر دم خراج رکھنا


ناموس مصطفیٰ کی داٸم ہو پاسبانی
اپنے سرِ وفا پر جراَت کا تاج رکھنا


مصباحیت کی  مشعل، ہاتھوں میں ہے فریدی
اب ساری عمر روشن، تم یہ سراج رکھنا


ek paigham ashrafiya ke naam

Leave a Comment