دنیائے مجاہد حضرت علامہ حبیب الرحمٰن عرف مجاہد ملت علیہ الرحم

منقبت درشانِ شہنشاہ علم و فن ، واقف اسرار رضا ، افتخار اہل سنت ، رہبر عاشقان مصطفٰی ، آسمان جرأت کے آفتاب ،، بیباک و جری ،، حضرت علامہ حبیب الرحمٰن عرف مجاہد ملت علیہ الرحمہ ،، رئیس اعظم اڑیسہ …

بموقعہ عرس پاک


مہتابِ ہنر ہـے ، رخِ زیبـائے مجاہد
روشن ہے کمالوں سے ، سَرَاپائے مجاہد


طیبہ سے معطر ہےچمن اُنکی وفا کا
کـم ہوگی نہ شـادابئِ گلہـائے مجاہد


کردارمیں تھے جلوۂ موسٰی کے اجالے
ہـے اج بھی روشن یدِ بیضائـے مجاہد


نجدی نہ بُھلا پائیں گے وہ شعلۂ گفتار
ہیں برق فشاں اب بھی ، صَداہائے مجاہد


کرتے رہےناموس رسالت کا تحفُّظ
اب شوکت و اعزاز ہے، دنیائے مجاہد


سَراُنکاکبھی خم نہ ہوا،جبر کے آگے
بیباکئ فطرت سے وہ کہلائے مجاہد


اُس رعب سے اب بھی ہے”لبِ نجد” پہ تالا
مُحکم ہے بَراہین سے دعوائے مجاہد


وہ سرورِکونین کی چاہت میں فنا تھے
یہ عشق بَنا ، باعث اِعلائے مجاہد


اپنے لیےچاہا، نہ کوئ رتبہ و منصب
اعزازِ شریعت ہی تھا، اِیمائے مجاہد


اللہ نـے بخشـا تھا اُنـھیں،جذبِ بلالی
مشکل میں،کسی وقت نہ گھبراے مجاہد


اُس پیکرِحق کا ،، ہے طلبگار زمانہ
ہم سبکے دلوں میں ہے تمنائے مجاہد


ہیں جلوہ نشیں جسمیں گُہَر علمِ علی کے
لبریز کمالوں سے ہے دریائے مجاہد


بیدم ہوئے نجدی تری للکار کے آگے
تھاکِس میں جگر،تجھسے جو ٹکرائے مجاہد


یہ شان کہ خود نجدمیں، نجدی کو پچھاڑا
وہ سب تری بیباکی سے تھرّاے مجاہد


سیرت میں تری، عکس نظر آیا رضا کا
دنیا کو ہنر تو نے وہ دکھلائے مجاہد


فطرت کوتری، تابش فن ایسی میسر
خورشید بھی جس نور سے شرماے مجاہد


تو لیکےچلا، جیسے سب ارباب وفا کو
اےکاش کہ ماحول وہ بن جائے مجاہد


ہوں جسکے تَلے اہل سنن سارے اکٹھا
پھر سے وہی پرچم ترا، لہرائے مجاہد


جاری ہے شب و روز، وہ میخانۂ حکمت
معمور، بصیرت سے ہے صَہبائے مجاہد


مخمور رہوں میں بھی سدا، ذوق عمل سے
مل جائےمجھے ، قطرۂ مِینائے مجاہد


ہےفخـر زمـانہ، وہ اڑیـسہ کا ستـارہ
سب اہل وفا اب بھی ہیں شیداے مجاہد


کیونکرنہ مقدس ہو زمیں دھام نگرکی
اس خاک میں،تشریف ہیں فرماے مجاہد


اس در سے سنور جاتا ہے ایمان و عقیدہ
ہے مخزن فیضانِ نبی ،،، جاے مجاہد


میں رضوی حبیبی ہوں، مجھےناز ہے اِسپر
ماتھےپہ مرے ، نقش ہے طُغرائے مجاہد


جب وہ تھے تو پھر شوکتِ ملت ہی الگ تھی
دل ہوگیا غمگین، جو یاد آے مجاہد


فیضان الٰہی، مجھـے حاصل ہے فریدی
صد شکر کہ مجھ میں ہے تَوَلّائے مجاہد


از فریدی صدیقی مصباحی بارہ بنکوی، مسقط عمان
وارد حال انڈیا

9319972675


مزید کلام پڑہیں

Leave a Comment