داستانِ عشق – ادب اُنکی عبادت ہے ، ادب ہی انکا ایماں ہے


منقبت پاک ، یار غار مصطفٰی ، پاسدارِ صداقت ، تاجدار امامت ، فخر انسانیت ، خلیفۂ اول ، افضل البشر بعد الانبیاء ، امیرالمؤمنین ، حضرت سرکار سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ،

مرے آقا کا جو در ہے ،، وہ در صدیق اکبر کا
بسا ہے سبز گنبد میں ، نگر صدیق اکبر کا


نچھاور خلد بھی اُسپر ، جہاں لیٹے ہوے ہیں وہ 
نبی کے قرب کی جنت ہے گھر صدیق اکبر کا


اترتا ہے ابھی تک” اِذھُما فی الغَارْ” کا صدقہ
وہی پہلو ہے اب بھی مُستَقَر صدیق اکبر کا


اَنیسِ مصطفائ بن گئ ، ہر اک ادا اُن کی  
نرالا ہے زمانے سے ،، ہنر صدیق اکبر کا


زمانہ کیسے بھولےگا وہ” غارِثور” کا منظر
شبِ ہجرت انوکھا تھا سفر صدیق اکبر کا


ادب انکی عبادت ہے، ادب ھی انکا ایماں ھے
تعارف ہے یہی بس مختصر صدیق اکبر کا


نبی کو دیکھنا سب سے پسندیدہ عمل ان کا
ہے کتنا بے بہا ، نورِ بَصَر صدیق اکبر کا


فدا انسانیت کی عظمتیں انکے تقدس پر
لقب، بعدِ رُسُل ، افضلْ بَشَر صدیق اکبر کا


اُنھیں حضرت علیِّ پاک ، بیحد  پیار کرتے تھے
ادب کرتے تھے ، عثمان و عمر صدیق اکبر کا


اِسی جذبے سے چاہت بن گئ سب سے غنی اُن کی
نبی کا عشق ہے ، انمول زر  صدیق اکبر کا


بنی شمعِ نبوت کیلئے فانوس ،، ان کی جاں
حصارِ مصطفٰی ، تارِ جگر صدیق اکبر کا


شَرَف پہلی خلافت کا، اُنھیں سرکار نے بخشا
ہے بُرجِ افضلیّت پر ، قمر صدیق اکبر کا


کریں گے سب اجالےحشر تک، کَسْبِ ضیا اُن سے
سدا چمکے گا خورشیدِ نظر صدیق اکبر کا


نبی کے بحرِ الفت سے ہوئ ہے اس کی سیرابی
نہ سوکھے گا کبھی باغِ جگر صدیق اکبر کا


سجے ہیں شخصیت میں آیتِ قرآں کے گلدستے
ہراک رنگِ فضیلت ہے اَمَر صدیق اکبر کا


ہمارے واسطے اعزاز ہے ان کی ثنا خوانی
قصیدہ ھے بہت ہی معتبر صدیق اکبر کا


وہاں سے اُسکے، سارےکام پورے ہوتے رہتے ہیں
نہیں پھرتا ہے خادم دربدر، صدیق اکبر کا


یقینا وہ ، درِ سرکار کا محبوب ھوتا ہے
جو بن جاتا ہے محبوب نظر صدیق اکبر کا


محبت کے نئے جلوے مرتب کردیںے جسنے
عجب انداز سے چمکا گُہر صدیق اکبر کا


بُجھا رہتا ہے سورج ، ان کے تلووں کی تجلی سے
کوئ جانے گا کیا ؟ اعجازِ ” سَـر” صدیق اکبر کا


وفا کی کہکشاں ہر اک قدم پر جگمگاتی ہے
نہ کم ہوگا جمالِ رہ گزر صدیق اکبر کا


جہانِ عشق میں ہے آج بھی ان کی شہنشاہی
کہ ہے کردار ایسا تاجور ، صدیق اکبر کا


غلامانِ نبی، دائم رہیں گے فیضیاب اُس سے
سدا پھلدار ہے فکری شجر صدیق اکبر کا


ہوئے عشق نبی کے ، آجتک جتنے دیئے روشن
فریدی ! سب میں آیا ہے اثر صدیق اکبر کا

Leave a Comment