درِ عثمان نہ چھوڑو

آج جبکہ ہر طرف اسلام کے خلاف یلغار چل رہی ہے کفر اپنی پوری قوت کے ساتھ اسلام کی عظمتوں پر حملہ آور ہے اور ہم انتشار و غفلت و بـے حسی کے اندھیروں میں بھٹک رہے ہیںایسے حالات کے تناظر میںسیرت عثمان غنی رضی اللہ پر یہ نظم لکھی گئ ہے آج ۱۸ ذوالحجة الحرام  انکے وصال کی تاریخ ہے  انکے ذکر کی محافل کے ساتھ ساتھ ہم انکی سیرت پر چلنے کا بھی عہد کریں ، نئے عزم سے باطل کے خلاف اٹھیں ، اور اپنے کردار و عمل سے قوم و ملت میں بیداری لائیں 

اللہ تعالی  ہمارے حال پر رحم فرمائے ، آمین فریدی 


دستورِ درِ حضرتِ عثمان نہ چھوڑو
ایثار و سخا کا وہ گلستان نہ چھوڑو

رہبـر ہـے زمانے کے لیے جس کا اجالا
اخلاص کا وہ نیَّرِ ذیشان نہ چھوڑو

پڑھتے ہوے قرآن،  ہوئ اُن کی شہادت
اے مومنو تم مرکے بھی قرآن نہ چھوڑو

کہتی ہے یہی حضرت عثمان کی سیرت
تم خوف سے سچائ کا ایوان نہ چھوڑو

وہ جامعِ قرآن ہیں داماد نبی ہیں
ایسے گلِ اوصاف کا دامان نہ چھوڑو

ناموس رسالت کے تحفظ میں کٹے عمر
یہ راہ محبت  کبھی اک آن نہ چھوڑو

توہینِ نبی، ذرہ برابر نہ ہو منظور
مٹ جاو مگر غیرتِ ایمان نہ چھوڑو

ہر مصلحتِ وقت کو رد کر کے اٹھو تم
جاں دے کے بھی حق بات کا اعلان نہ چھوڑو

خاکوں کے ذریعے جو اہانت پہ اڑے ہیں
تردید ہی کیا ، انکی کبھی جان نہ چھوڑو

ہرحال میں دشمن پہ رہوگے تمہی غالب
بس عشق نبی کا کبھی میدان نہ چھوڑو

بات آئے اگر عزت و ناموسِ نبی کی
اِس راہ میں مر مٹنے کی پہچان نہ چھوڑو

کردار وعمل، حضرتِ عثماں کا ہے بـے مثل
تاعمر ، وہ تقوی کا خیابان نہ چھوڑو

وہ آج بھی ملت کی حمایت میں کھڑے ہیں
اُس مرد جری کا کبھی ایقان نہ چھوڑو

جنکے لیے سرکار نے لی بیعت رضواں
تم انکی وفاداری کا پیمان نہ چھوڑو

وہ ذات ،فرشتے بھی حیا کرتے ہیں جس سے
اَسرارِ حیا کا وہ دبستان نہ چھوڑو 

اسلام ہے اُس فطرتِ فیاض کا ممنون
تم ایسے سخی کا ، کبھی عرفان نہ چھوڑو

سینہ رہںے آباد  ،، سدا حب نبی سے 
الفت کےحرم کوکبھی ویران نہ چھوڑو

جاری رہے ملت کے تمدن کی حفاظت
اسلام کی تہذیب کا سامان نہ چھوڑو

ہوذکرِخدا ، نعتِ نبی ، لب پہ مسلسل 
ہستی کی رگوں کو کبھی بـےجان نہ چھوڑو

قـرآن وسنـن حـق کـے تـرازو ہیں فـریـدی
اشعـارمیں بھی اپنـے یـہ میـزان نـہ چھـوڑو

از قلم , محمد سلمان رضا فریدی صدیقی مصباحی ، بارہ بنکوی مسقط عمان 

Leave a Comment