رب اونچا کرے پرچم اقبال

رب اونچا کرے ، پرچمِ اقبال نئے سال
اک سال ہی کیا ؟ خیر ہو ہر سال نئے سال

یکجائی کا مینار ، مسلماں کریں تعمیر
اسلامی اُخوت کے ہوں افعال نئے سال

کمیاں جو رہیں گزرے ہوۓ سال ہماری
آٸندہ نہ دہرائیں کسی حال ، نئے سال

آقا کی محبت میں جئیں اور مریں ہم
اللہ کی مرضی کے ہوں اعمال نئے سال

اچھائی ہی کام آئے گی اول ہو کہ آخر
نیکی ہے مصیبت کے لیے ڈھال نئے سال

گزرے ہوۓ سالوں میں جو دکھ درد ملے ہیں
یا رب نہ ہوں اب ہم پہ وہ اِشکال نئے سال

یہ ظالم و جابر جو حکومت ہے بدل جاۓ
ہو ملک میں اب حاکمِ خوش فال نئے سال

ہم ایسی نگہبانی کریں دین و وطن کی
ناکام ہو دشمن کی ہر اک چال نئے سال

ہر غافل و خوابیدہ کی فطرت کو جگا کر
ہم سب ہوں مزید اور بھی فَعّال نئے سال

یوں گلشن ملت کے تحفظ میں لگیں ہم
قربان کریں جان و زر و مال نئے سال

یا رب جو ترے دیں کو مٹانے پہ تُلے ہیں
اُن پر ہوترے قہر کا اِرسال نئے سال

ہستی کے شجر پر نہ خزاؤں کا اثر ہو
شاداب رہے اُس کی ہر اک ڈال نئے سال

آمین کہیں مل کے سبھی میری دعا پر
ہر ایک برائی کا مٹے حال نئے سال

لکھتا رہے ملّت کی حمایت میں فریدی
یارب ہو قلم اور بھی سَیّال نئے سال

Leave a Comment