۱۳/۱۲ اکتوبر ۶۲۰۱۹ الجامعۃالاشرفیہ مبارکپور میں مجلس شرعی کے تحت 26 واں فقہی سیمنار منعقد ہو رہا ہے، جسمیں ساٹھ سے زائد مفتیان کرم و محققین شرکت فرمائیں گے، علامہ وقار عزیزی کے حکم پر ترانۂ فقہی سیمنار کی سعادت ملی
تحقیق وجستجو کی روایت کا شاہکار
یہ فقہی سیمنار
ارباب فکر ، اہلِ بصیرت کا اعتبار
یہ فقہی سیمنار
سلجھیں جہاں مسائل دینی کے پیچ وخم
عقدہ کشائی کا وہ چمکتا ہوا مِنار،
یہ فقہی سیمنار
اللہ اور رسول کے فیضانِ خاص سے
کرتا ہے راہ دین و شریعت کو استوار،
یہ فقہی سیمنار
اس انجمن میں جلوے "فلولا نفرْ” کے ہیں
فیضان "من یّرِد” کا ہے اک مہر آشکار،
یہ فقہی سیمنار
سب کو اصحّ اظہر و مختار کی تلاش
دستورِ بوحنیفہ ہے اور اسوۂ کِبار،
یہ فقہی سیمنار
مِل جاتا ہے جدید مسائل کا حل یہاں
امت کے حق میں ایک حکیمِ کرم شِعار،
یہ فقہی سیمنار
بخشی ہے فیض حافظ ملت نے تازگی
دائم ہے جن کی چشمِ توجّہ سے پر بہار،
یہ فقہی سیمنار
دستِ عزیزِ ملتِ مشفق کے سایے میں
جلوے دکھا رہا ہے حسیں اور شاندار،
یہ فقہی سیمنار
چمکایا جن کے جلوۂ تدبیر نے اِسے
ہے شارحِ بخاری کی تابندہ یادگار،
یہ فقہی سیمنار
دی خیر الاذکیاء نے اِسے روحِ اِستناد
ہے اس لیے جہانِ دِرایت کا شہسوار،
یہ فقہی سیمنار
گونجے مذاکرات کے اس طرح زمزمے
ہے بزمِ فقہ، یا کہ ہے دریائے موج دار،
یہ فقہی سیمنار
ہے پاسبانی اشرفَ و برکات کی، یہاں
بیشک نقوشّ فکر رضا کا ہے پاسدار،
یہ فقہی سیمنار
دستِ نظام دیں نے سنواری ہے اِس کی زلف
ہے محفل عروس مقالات گل عذار،
یہ فقہی سیمنار
درکِ نصیر و عبدِ شکور اور عبدِ حق
ہے ایسے بحرہائے معارف سے سبزہ زار
یہ فقہی سیمنار
معراجِ چرخِ فقہ، ضیا ئے ہنر سے ہے
انوارکے اصول سے ہے کلکِ زر نگار
یہ فقہی سیمنار
شمس الہدٰی ہیں عکس کمالاتِ سرخسی
ہے جنکی نکتہ سنجی کا خوش رنگ آبشار
ہر حکم پر حوالوں کا جامہ نفیس تر
صدر و نسیم و ناظم و مسعودکا ہے پیار،
یہ فقہی سیمنار
جس کو کئی بزرگوں کا آبِ ہُنر ملا
افکارِ عالیہ کا وہ گلزارِ با وقار
یہ فقہی سیمنار
خدمات سب اساتذۂ جامعہ کی ہیں
سعیِ بلیغ، محنتِ پیہم سے مستعار،
یہ فقہی سیمنار
ان مفتیان دیں کے ہم احسان مند ہیں
دائم ہے جن کے جہد مسلسل سے پائیدار،
یہ فقہی سیمنار
تاباں رہے یہ مجلس شرعی کی کہکشاں
ہو منعقد جہانِ فقاہت میں بار بار،
یہ فقہی سیمنار
ہر فیصلہ ہے پختہ دلیلوں سے مستفید
ہے مومنوں کے حَلِّ مسائل کا اشتہار،
یہ فقہی سیمنار
اس آئینے سے چہرۂ اُمّت سنورتا ہے
فتنوں کی دھول سے ہے تحفظ کا اک حصار،
یہ فقہی سیمنار
آیات اور حدیث و اثر کے رموز کا
اک گوہر فہیم و ذکی اور راز دار،
یہ فقہی سیمنار
گہری نظر شروح و متون وحواشی پر
علمی سمندروں کا ہے غوّاص نامدار،
یہ فقہی سیمنار
ایضاحِ نورِ مہرِ ہدایہ سے مستنیر
رنگِ قدوری ضوءِ وقایہ سے تابدار،
یہ فقہی سیمنار
تنقیحِ مسئلہ ہو کہ ترجیحِ قول ہو
دونوں کا ہے معلّم با فیض و بُردبار،
یہ فقہی سیمنار
اِس سے نکھار، رنگ شریعت میں کیوں نہ ہو
رکھتا ہے اک جماعت باذوق و پختہ کار،
یہ فقہی سیمنار
پروردگار اس کی روانی فزوں کرے
ہے علم و فکرو فہم کا اک بحر بے کنار،
یہ فقہی سیمنار
ہے یہ اثر حمایتِ حضرت نعیم
کا
جو دے رہا ہے باغِ جگر کو نئی بہار،
یہ فقہی سیمنار
ایونِ اشرفیہ کی جس سے چمک بڑھی
ہے جامعہ کے واسطے اک بدرِ افتخار
یہ فقہی سیمنار
اِس کے ہر ایک گل کو فریدی سلام ہو
رکھتا ہے سنیوں کے دل و جاں کو مشکبار،
یہ فقہی سیمنار
|
|