یہ عرس ہے تاج شریعت کا




چمکا ہے گگن ، مہکی ہے پَوَن، موسم ہے خدا کی رحمت کا … 

یہ عرس ہے تاج شریعت کا
جھومےتن من ، لگی اُنکی لگن، 
کیا خوب سماں ہے مسرت کا..
یہ عرس ہے تاج شریعت کا


وہ شمعِ کرم، ہم دیوانے، وہ حُسنِ اَتَم، ہم پروانے
لائے ہیں دلوں کے نذرانے، یہ رنگ ہے انکی عقیدت کا
یہ عرس ہے ….


دیں کے رہبر، حق کے یاور، اِس دور میں وہ سب سے برتر
فخرِ ازہر ، شاہِ اختر، مہتاب کمال و حکمت کا
یہ عرس…..


ہستی انکی لاثانی ہے، سیرت صورت نورانی ہے
ساری دنیا دیوانی ہے، رخ ایساہے انکی صداقت کا
یہ عرس…..


بستی  بستی، قریہ  قریہ، تاج الشریعہ، تاج الشریعہ
تاحشر لگے گا یہ نعرہ، اُس نائب اعلیٰ حضرت کا
یہ عرس….


ہے انکے بدن پر جامۂ حق، اور دستِ ہنر میں خامۂ حق
تحریر و بیاں ہے نامۂ حق، مینار وہ علم و ہدایت کا
یہ عرس….


سب اہلسنن بَلِہاری ہیں، اُس داتا کے آبھاری ہیں
ہم انکے چَرنَن واری ہیں، سَمَّان وہ دین وملت کا
یہ عرس……


محفل محفل چر چےان کے، گلشن گلشن جلوے انکے
ہرسٗو ہیں گڑے جھنڈے انکے، کم ہوگا نہ رنگ فضیلت کا
یہ عرس……


انکی نسبت، بخشش کا نشاں، انکی چاہت، حفظِ ایماں
ہم پر ہے یہ مولیٰ کا احساں، پایا ہے جو دامن حضرت کا
یہ عرس ….


گِننے والے گنتے ہی رہے، انکے عاشق بڑھتے ہی رہے
کس شان سے، سوئے حق وہ چلے ہے یاد سَماں وہ رحلت کا
یہ عرس …..


روشن رہے اُن کی انگنائ، اور پھولیں پھلیں سب شیدائی
خیرات فریدی نے بھی پائ، چمکا ہے ستارہ قسمت کا
یہ عرس ….




Leave a Comment