محروم نہیں رہتے سوالی، شبِ معراج
دامن کوئی رہتا نہیں خالی، شبِ معراج
جاں بخش،دل افروزہیں اِس رات کے منظر
ہےنسبتِ سرکار سے ، عالی شب معراج
اربابِ نظرنے، اِسےجس رخ سے بھی دیکھا
اُس رخ سے نظر آئی مثالی، شبِ معراج
خِیرہ ہیں جسے دیکھ کے خورشید کی آنکھیں
اعجاز میں ہے ایسی اُجالی شب معراج
ہے چاندکی اِس رات پہ ہر چاند فدا ہے
رکھتی ہے وہ اوصافِ جمالی شب معراج
عاصی بھی یہاں مژدۂ جنت سے ہیں محظوظ
ہے نعمتِ فردوس کی تھالی شب معراج
آغوشِ”عَلَینَا” میں بدوں کو بھی سنبھالا
سر کار نے یوں لاج بچالی شب معراج
لایا درِ مولی پہ ندامت کے جو آنسو
اُس شخص نے تقدیر بنالی شب معراج
جتنے بھی گنہگار ہیں اعلان یہ سن لیں
نیکوں میں بدوں کی ہے بَحالی شب معراج
مومن کے لیے باعثِ تسکین و مسرت
منکِر کے لئے برقِ جلالی شب معراج
ہستی میں گُلِ مدحت سرکار سجاکر
چَڑھ جاییے درجاتِ معالی شب معراج
معراج، حقیقت میں ہر اُس در کی ہوئی ہے
پہنچے جہاں کونین کے والی شب معراج
ہے آج بھی روشن، مرے سرکار کا رستہ
ہر نقش بنا ، نقشِ ہلالی شب معراج
دوری تھی ملاقات میں قوسین سے ادنی
کیاخوب سجی بزمِ وِصالی شب معراج
جو طور پہ مانگا تھا یہاں آکے ملا ہے
موسٰی نےسَنَد ، دید کی "پا ” لی شب معراج
ہم پربھی کُھلے وصلِ مدینہ کا کوئی باب
ہوجائے پَرے ، ہجرکی جالی شب معراج
قربان ہوئے جاتے تھے وہ پائے نبی پر
جبریل میں تھا جذبِ بلالی شب معراج
کیسے کوئی کرپائے بیاں اسکے کمالات
ہـےدُور تر ، از حدّ خیالی ، شب معـراج
ممکن نہیں اُس وصل کی تمثیل فریدی
ہے قربِ محبت میں نرالی شب معراج
خِیرہ… چکا چوند ، حیران
ماشاء اللہ
ماشاء اللّٰہ
ماشاءاللہ
Masshaalllah