یومِ فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ

مظہر اوصاف مصطفٰی ،، انسانیت کے مقتدا ،،، ارباب بصیرت کے رہنما ،،، ملت کے ترجمان ،،، واقف رموز قرآن ،،، محرم اسرار وحی ،،، عکس کردار نبی ،،، خود دار و غیور و جری ،،، پیکر رشد وہدایت ،،، مخزن فہم و فراست ،،، محدث خیر امم  ،،، زینت منبر و محراب ،،، اعدل اصحاب ، جن کی را ئے موافق وحی و کتاب ،، امیر المومنین حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ،، کی عظیم الشان بارگاہ میں .. نذرانۂ عقیدت

بموقعہ یومِ شہادت ۔۔۔
 
باقی ہے ترےنام کی توقیر ابھی تک 
پھیلی ہےترے عدل کی تنویر ابھی تک 

قرآن کےپارے ہیں تری رائے کے شاہد
نافذ ہےجہاں میں تری تدبیر ابھی تک 

 منصف کےقلم آج بھی دیتےہیں سلامی
رہبر ہے، ترےعدل کی تحریر ابھی تک

ڈرتےہیں ترےنام سے شیطان کے چیلے 
ہےتیرے غضب میں، وہی تاثیر ابھی تک 

گستاخِ نبی ، آج تلک کانپ رہے ہیں 
گردن نہیں بھولی تری شمشیر ابھی تک 

ظالم کےکلیجے، ہیں ترے عدل سے لرزاں 
ہے ظلم کےسینے میں ترا تیر ابھی تک 

اے حضرتِ فاروق، وزیرِ شہِ کونین
ہر منصف وعادل کا تو ہے میر ابھی تک

دنیاکوپھر انصاف عطا کیجیے آکر 
مظلوم کےہاتھوں میں ہے زنجیر ابھی تک

اسلام کی تہذیب کو گھیرے ہیں یزیدی 
کربَل میں ہیں اِسوقت کے شبیر ابھی تک 

نااہلوں کا ایوان عدالت پہ ہےقبضہ
انصاف کےدفتر میں ہے تاخیر ابھی تک

تلوار کوہےآپکے ہاتھوں کی ضرورت 
ہیں اہلِ جفا تشنہُ  تعزیر ابھی تک 

تو نے جو لگایا تھا کبھی بدر واحد میں 
ہےگونجتا وہ نعرہُ تکبیر ابھی تک 

بخشاہے ، جماعت سے تراویح کا تحفہ
جاری ہے تدبُّر کاوہی نِیر ابھی تک

گِرداب سے ملت کے سفینے کو نکالا
اُس در سے ہے امداد کی تصدیر ابھی تک

بس ایک نہاوند ہی کیا : چشمِ عمر سے
ہے وسعتِ کونین کی تسخیر ابھی تک

نازل ہوئیں، آیاتِ حجاب اُنکے سبب سے
ہےجس سے، دل وچشم کی تطہیر ابھی تک

حضرت ہی کی خواہش پہ ہوئیں بند شرابیں
اسلام میں ہے خَمر سے تحذیر ابھی تک 

ہجری کی یہ تقویم، عنایت ہے اُنہی کی
تابندہ ہے ملت کی یہ جاگیر ابھی تک

کرتےہیں وہ ، اربابِ بصیرت کی قیادت
مینارِ ہُدٰی انکا ہے تعمیر ابھی تک

جُھکتی ہے زمانےکی جبیں انکے قدم پر
ہے لوح عقیدت پہ وہ تصویر ابھی تک

چَھٹ جاتےہیں آفات وبَلیّات کے بادل
ہررنج میں وہ نام ہے اکسیر ابھی تک

اِس درجہ وفاکیش تھے وہ حب نبی میں
ہر نقش ہے ایثار کی تعبیر ابھی تک

جنت کی بشارت اُنھیں سرکار نے بخشی
ہرسمت چمکتی ہے وہ "تَبشِیر” ابھی تک

ہے  ذات عمر اعدلِ اصحاب،، فریدی
بیشک وہ ہیں اک میرِ جہانگیر ابھی تک

Leave a Comment